حیدرآباد//
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہفتہ کو دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے بعد دہشت گردی کے واقعات کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے ۔
یہاں سردار ولبھ بھائی پٹیل نیشنل پولیس اکیڈمی (ایس وی پی این پی اے ) کے ۷۴آر آر آئی پی ایس بیچ کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا’’جب ہم آٹھ سال پہلے ملک کے اندرونی سلامتی کے منظر نامے کا جائزہ لیتے ہیں، تو جموں و کشمیر دہشت گردی کے واقعات، شمال مشرق میں شورش اور بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) علاقوں میں بڑھتا ہوا تشدد ہمارے سامنے تین بڑے چیلنجز تھے ۔ اب آٹھ سال بعد بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت ان تینوں چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں کافی حد تک کامیاب رہی ہے ‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ شمال مشرق میں کئی باغی تنظیموں کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کرکے اور ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعات کو حل کرکے ۸۰۰۰سے زیادہ کیڈٹس کو مرکزی دھارے میں واپس لایا گیا ہے ۔ آج ترقی کی لہر شروع ہوئی ہے اور امن کے قیام کے ساتھ صبح طلوع ہو چکی ہے ۔ شمال مشرق نے ایک نئے دور کا آغاز دیکھا ہے ۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف ان کی اعلیٰ قیادت کے کریک ڈاؤن کے ساتھ‘۲۰۱۰میں بائیں بازو کے انتہا پسند علاقوں کے تحت آنے والے اضلاع کی تعداد ۹۶سے کم ہو کر۲۰۲۱میں صرف۴۶رہ گئی ہے ۔
شاہ نے کہا کہ ہندوستان نے پی ایف آئی پر پابندی لگا کر دنیا کے سامنے ایک کامیاب مثال قائم کی ہے ۔ ملک کی تمام ریاستوں کی مرکزی ایجنسیوں اور پولیس نے ایک ہی دن میں کامیاب آپریشن کرکے پی ایف آئی جیسی تنظیم پر پابندی لگانے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت کی پختگی اور مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پورے ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی کی سب سے بڑی وجہ دہشت گردی کے خلاف ’زیرو ٹالرنس‘کی پالیسی، انسداد دہشت گردی قوانین کا مضبوط فریم ورک، تمام ایجنسیوں کو بااختیار بنانا اور مضبوط ہونا ہے ۔
شاہ نے کہا’’ہماری ایجنسیوں کی عالمی شرکت بھی بڑھ رہی ہے ۔ ہندوستان میں انٹرپول جنرل اسمبلی کی میزبانی اور دہشت گردی کے میدان میں ہندوستان کی قیادت اور ہندوستان کی طرف سے ’نو منی فار ٹیرر‘جیسی اہم کانفرنس عالمی سطح پر ہماری سیکورٹی ایجنسیوں کی قبولیت کی علامت ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے دوران فارنسک سائنس یونیورسٹی قائم کرکے ہندوستان نے فارنسک سائنس کے میدان میں ماہر انسانی وسائل اور لاجسٹک خلا کو پر کرنے کی کوشش کی ہے ۔ افسر تربیت یافتہ جب وہ ایس وی پی این پی اے سے فیلڈ میں جاتے ہیں تو وہ انٹر،آپریبل کریمنل جسٹس سسٹم (آئی سی جے ایس) اور فوجداری انصاف کے بنیادی ستونوں یعنی ای کورٹ، ای جیلوں، ای فارنسک، ای پراسیکیوشن اور جرم سے منسلک ہوں گے کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک (سی سی ٹی این) اور آئی سی جے ایس کے ساتھ پولیسنگ کے کام کو جوڑنے کی سہولت فراہم کرتا ہے ۔
شاہ نے کہا کہ اس وقت ملک کی تمام ریاستوں میں این آئی اے کی توسیع ہو رہی ہے اور بین الاقوامی منشیات اور دہشت گردی سے متعلق مجرموں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے این آئی اے اور این سی بی کی توسیع ایک بہت اہم قدم ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ مودی کی قیادت میں دہشت گردی، منشیات اور اقتصادی جرائم جیسے جرائم پر قومی ڈیٹا بیس تیار کیا جا رہا ہے ۔ فنگر پرنٹ ڈیٹا بیس بنانے کے لیے نیشنل آٹومیٹڈ فنگر پرنٹ آئیڈنٹی فکیشن سسٹم (این اے ایف آئی ایس) بھی شروع کیا گیا ہے ‘‘۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ہند نے انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر(۱۴سی)بھی قائم کیا ہے اور فوجیوں کے لیے رہائش اور صحت کو یقینی بنانے کے لیے اسکیمیں شروع کی ہیں۔ اس کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکیں اس کے لیے کئی دیگر منصوبے ہیں۔