جموں//
جموں و کشمیر پولیس نے کہا ہے کہ ڈانگری گاؤں حملے میں ملوث دہشت گرد راجوری ضلع کے پہاڑی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں اور ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کے لیے۱۰ لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
منگل کی رات جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں، پولیس نے دہشت گردوں کو کسی بھی طرح سے سہولت فراہم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ بھی دیا۔
یکم جنوری کو راجوری کے ڈانگری گاؤں میں دہشت گردوں کے حملے میں سات افراد ہلاک اور ۱۴زخمی ہو گئے تھے۔ جب کہ دہشت گردوں کی جانب سے کچھ گھروں پر فائرنگ کے بعد دو بھائیوں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ ایک دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) کے پیچھے رہ جانے سے دو بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ حملہ آور اگلے دن فرار ہو گئے۔
اتوار کو، ڈانگری کے رہائشیوں نے گاؤں میں حملوں کے پیچھے دہشت گردوں کا سراغ لگانے میں سیکورٹی ایجنسیوں کی ’ناکامی‘ پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر سکیورٹی ادارے آئندہ ۱۵ دنوں میں دہشت گردوں کا قلع قمع نہ کرسکے تو بھوک ہڑتال کریں گے۔
پولیس نے کہا’’ڈانگری گاؤں میں حملہ کرنے والے دہشت گرد… ابھی تک راجوری کی پہاڑیوں میں چھپے ہوئے ہیں۔ وہ دوبارہ دہشت گردی کا واقعہ پیش کر سکتے ہیں‘‘ ۔ ’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو ان دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور بقا میں سہولت فراہم کر رہے ہیں اور انہیں پولیس اور (سیکورٹی) فورسز کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات فراہم کر رہے ہیں‘‘۔
پولیس نے مزید کہا’’ دہشت گردی کے سہولت کاروں‘‘پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور بہت جلد ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ’’جو بھی دہشت گردوں کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا اسے ۱۰ لاکھ روپے اور دیگر انعامات دیے جائیں گے۔ اطلاع دینے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا‘‘۔
لوگوں سے الرٹ رہنے کی اپیل کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ امن ترقی کے لیے شرط ہے اور عوام کو ہر ممکن طریقے سے امن برقرار رکھنے کیلئے پولیس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) ڈانگری حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے پولیس اور سیکورٹی فورسز راجوری میں بڑے پیمانے پر آپریشن کر رہی ہیں۔ حکام کے مطابق، گزشتہ پانچ ہفتوں میں ۱۲۰ سے زائد آپریشن کیے گئے ہیں۔