سرینگر//
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا کی انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں سرکاری زمین و کاہچرائی پر لوگوں کا قبضے ہٹانے کی مہم شروع کی گئی ہے‘ جس کے تحت وادی کے دس اضلاع میں دو لاکھ سے زائد کنال سرکاری زمین غیر قانونی قبضہ سے واپس بحال کی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق کشمیر میں کے دس اضلاع میں ۳ لاکھ ۵۸ ہزار ۷۲۰ کنال سرکاری زمین پر قبضہ کیا گیا تھا جس میں آج تک ۲ لاکھ ۱۶ ہزار ۶۸۳ کنال سے قبضہ ہٹایا گیا ہے، جن میں ۳۸۱ کنال اثر رسوخ افراد سے واپس لی گئی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق کشمیر میں ۳ لاکھ ۴ہزار۳۶۶ کنال کاہچرائی اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جس میں سے ایک لاکھ ۷۲ ہزار۹۰۷ کنال سے قبضہ ہٹایا گیا ہے جس میں ۴۵۶ کنال اثر رسوخ افراد سے واپس لی گئی ہے۔گزشتہ ماہ سے چل رہی اس مہم میں انتظامیہ نے کئی تجاوزات کو منہدم بھی کیا ہے، جس میں ہوٹل و دیگر تعمیراتی ڈھانچے بھی شامل ہیں۔
اس مہم سے جموں کشمیر کے لوگوں میں بے چینی پیدا ہوئی ہے،اگرچہ ایل جی منوج سنہا نے یقین دہانی بھی کی کہ غریب و چھوٹے دکانداروں سے زمین واپس نہیں لی جائے گی۔جموں کشمیر کے ہر ضلع میں عوام شدید تشویش میں مبتلا ہیں،کہ کہیں ان کو اس مہم میں بے گھر نہ بنایا جائے۔ کئی لوگوں نے احتجاج بھی کیا کہ انتظامیہ نے ان کے چھوٹے دکانوں کو سیل کیا ہے یا منہدم کیا ہے۔
عام لوگوں و سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ منوج سنہا کی ہدایت کو متعلقہ افسران عملی جامہ نہیں پہنا رہی ہیں، اور نہ ہی اس حوالے سے باضابطہ آڈر جاری کیا گیا، جس میں غریب لوگوں کو اس مہم سے استثنیٰ رکھا جائے گا۔
گزشتہ روز نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اس مہم کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور جموں صوبوں میں اس مہم میں صاف جانبداری نظر آرہی ہے۔
وہیں پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ اس مہم میں۹۰ فی صد مسلم آبادی کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے جبکہ جموں میں کچھ چنندہ افراد سے قبضہ ہٹایا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے تمام ضلع مجسٹریٹز و صوبائی کمشنرز کو ہدایت دی کہ اس کارروائی کو جاری رکھے اور پوری سرکاری اراضی و کاہچرائی سے قبضہ ہٹایا جائے۔
چیف سیکرٹری نے پولیس اور ضلع مجسٹریٹز کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ اس مہم کے خلاف جو افراد یا فرد بات کرے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور اس فرد یا افراد کے قبضے میں زمین کو واپس لیا جائے۔ وہیں عام لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر منوج سنہا نے یقین دہانی کی ہے کہ غرباء و چھوٹے دکانداروں کو اس مہم سے مستثنٰی رکھا گیا ہے تاہم اس کے متعلق ایل جی تحریری طور حکمنامہ جاری کیا جائے۔