سرینگر/۶ فروری
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے پیر کو لیفٹیننٹ گورنر‘منوج سنہا کی قیادت والی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ”آخری آپشن“ کے طور پر بے دخلی مہم میں بلڈوزر چلائے۔ انہوں نے کہا ”عام لوگوں کو مزید مشکلات میں ڈالنے کے بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھیں“۔
سرینگر میں یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں ’غیر منظم‘ بے دخلی مہموں پر گہری ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جموں کشمیر میں بے دخلی کی مہموں کی وجہ سے عام اور غریب لوگوں کو مصائب اور مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
عمر عبداللہ نے سوال کیا”کیا حکومت نے کبھی قابضین کو نوٹس دیا ہے؟ کیا انہوں نے بے دخلی کے عمل کے دوران کبھی قانون کی حکمرانی کی پیروی کی ہے؟ حکومت کو حقیقی معنوں میں عوام کے سامنے حقیقت رکھنی چاہیے“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے طول و عرض سے شکایات سامنے آرہی ہیں کہ چند بے ضمیر عناصر نے بے دخلی کی اس مہم کو بدعنوانی میں بدل دیا ہے جنہوں نے ان لوگوں سے پیسے بٹورنا شروع کردیئے ہیں جن کے نام جعلی فہرستوں میں شامل ہیں۔ انکاکہنا تھا”میں جموں کشمیر کی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ بے دخلی مہم کے نام پر لوگوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے۔ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری پارٹی اس مہم کے خلاف نہیں ہے۔ ہم زمینوں پر قبضے کے حق میں نہیں ہیں، لیکن بلڈوزر آخری آپشن ہونا چاہیے۔“
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ”جنہیں بغیر کسی درست دستاویز کے زمین کا قبضہ ہے، انہیں بھی نئے نوٹس جاری کیے جائیں تاکہ تنازعہ کا حتمی حل خوش اسلوبی سے طے کیا جا سکے“۔
اس موقع پر عمر نے کہا کہ ڈاکوو¿ں کے ذریعے زمین کا بڑا حصہ ہتھیانے والے سوشل میڈیا پر مزے لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ عام اور غریب لوگوں کے لیے مشکل ماحول پیدا کرنے کے بجائے ان کے زخموں پر مرہم رکھے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا”اگر آپ دہلی کو دیکھیں تو وہاں بھی سرکاری زمین ہے جسے باقاعدہ بنایا گیا ہے اور حکومت کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ یہاں بھی حکومت کو اس کے بارے میں سوچنا چاہیے تاکہ لوگوں کی تکالیف کا خاتمہ ہو۔“