نئی دہلی//
ایک۴۰ سالہ کشمیری تاجر‘جسے اس کے دو کاروباری شراکت داروں نے دہلی کے کشمیری گیٹ علاقے سے اغوا کیا تھا‘ کو پنجاب سے بازیاب کرالیا گیا۔
چھ گھنٹے کے بعد، دہلی پولیس نے اپنے ہم منصب پنجاب پولیس کے ساتھ مل کر متاثرہ کو چھڑا لیا اور اغوا کاروں کو پنجاب کے پھگواڑہ سے پکڑ لیا۔
ملزمان کی شناخت نثار احمد (۴۸) اور امتیاز احمد (۴۸) کے طور پر کی گئی ہے ۔دونوں جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے گاؤں پہرو نوگاو کے رہنے والے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ) ساگر سنگھ کلسی نے بتایا کہ جمعہ کو کشمیری گیٹ پولیس اسٹیشن میں علاقے سے ایک شخص کے اغوا کے حوالے سے پولیس کنٹرول روم (پی سی آر) کی کال موصول ہوئی۔
’’یہ کال کشمیر کے ایک نمبر سے موصول ہوئی تھی اور ابتدائی پوچھ گچھ پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو کشمیریوں نے علاقے میں ہرے راما ٹریولز سے ایک شخص کو اغوا کیا ہے۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ٹریول ایجنسی کے قریب سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ ملزم نے صیاد طاریق کو ٹیکسی میں اغوا کیاتھا‘‘۔
ڈی سی پی نے کہا’’تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس درج کیا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کو اسکین کرنے کے بعد پتہ چلا کہ ٹیکسی سوفٹ ڈیزائر‘ جی ٹی کرنال روڈ سے کشمیر کی طرف جا رہی ہے۔ تحقیقات کے لیے مامور پولیس ٹیموں نے فوری طور پر تعاقب کیا اور ایک ڈبلیو ٹی پیغام ہریانہ اور پنجاب کی پولیس کو بھی بھیجا گیا‘‘۔
پنجاب پولیس کی مدد سے ٹیکسی کو پھگواڑہ میں روکا گیا اور متاثرہ شخص کو ملزمان کے چنگل سے بحفاظت بچالیا گیا۔
پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ متاثرہ اور ملزم دونوں کاروباری شراکت دار ہیں اور ان کے درمیان ۵۵ لاکھ روپے کا مالی تنازعہ ہے۔
اہلکار نے کہا کہ متاثرہ اپنا قرض ادا کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھا۔ جب متاثرہ نے اپنا قرض ادا کرنے کی مخالفت کی تو دونوں ملزمان نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی اور کہا کہ وہ خاموشی سے ان کے ساتھ جموں و کشمیر چلے جائیں اور اگر اس نے درمیان میں کسی سے بات کی تو، اس کی لاش نہیں ملے گی‘‘۔
اہلکار نے کہا’’دونوں ملزمان اغوا کے بعد متاثرہ کے اہل خانہ سے ۵۵ لاکھ روپے وصول کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ملزمان نے ٹیکسی ڈرائیور کے سامنے پولیس افسران کا روپ دھار لیا‘‘۔