سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
حکومت ہند کی وزارت داخلہ نے بدھ کو کہا کہ جموں اور کشمیر میں۲۰۱۸ کے بعد سے سرحد پار سے دراندازی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
پچھلے پانچ سالوں کے دوران تخمینی مجموعی دراندازی کی تفصیلات دیتے ہوئیوزیر مملکت برائے داخلہ‘ نتیا نند رائے نے کہا کہ ۲۰۱۷میں۱۳۶‘۲۰۱۸ میں۱۴۳‘ ۲۰۱۹ میں۱۳۸‘۲۰۲۰ میں۵۱؍ اور۲۰۲۱ میں۲۴واقعات ہوئے۔
رائے نے ایک تحریری جواب میں کہا’’حکومت نے سرحد پار سے دراندازی کو روکنے کیلئے ایک کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنایا ہے‘اس میں بین الاقوامی سرحد/لائن آف کنٹرول کے ساتھ ملٹی ٹائرڈ تعیناتی، سرحد پر باڑ لگانا شامل ہے۔ انٹیلی جنس اور آپریشنل کوآرڈینیشن میں بہتری، سیکورٹی فورسز کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنا اور دراندازوں کے خلاف فعال کارروائی کرنا شامل ہے۔
رائے راجیہ سبھا میں ارکان پارلیمنٹ راکیش سنہا اور ستیش چندر دوبے کے تحریری سوالات کا جواب دے رہے تھے جنہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ کیا پچھلے تین سالوں کے دوران جموں و کشمیر (جے اینڈ کے) میں سرحد پار سے دراندازی میں اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی اس سلسلے میں تفصیلات بھی دی جائیں۔
دوسری جانب مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ماضی کے مقابلہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
اس سلسلے میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں۵؍اگست ۲۰۱۹سے نومبر ۲۰۲۱ کے درمیان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں کل۸۷ عام شہری اور۹۹ سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جب کہ مئی ۲۰۱۴ سے اگست۲۰۱۹ تک ۱۷۷ عام شہری اور ۴۰۶ سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
نتیانند رائے نے ایک تحریری جواب میں راجیہ سبھا کو مطلع کیا کہ جموں کشمیر کی حکومت نے اب تک تقریباً ۵۱ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہونے کی اطلاع دی ہے۔
اس دوران مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں۲۰۱۷ سے اب تک اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے کم از کم۳۴؍ افراد مارے جا چکے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ میں ریاستی وزیر نتیا نند رائے نے جموں کشمیر میں اقلیتوں پر حملے کے بارے میں رکن پارلیمنٹ مہیش پودار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں اعداد و شمار کا انکشاف کیا۔
رائے نے کہا کہ ۲۰۱۷ میں اقلیتوں کے۱۱؍افراد‘۲۰۱۸ میں تین‘۲۰۱۹ میں چھ‘۲۰۲۰ میں تین اور ۲۰۲۱ میں ۱۱؍ افراد کو قتل کیا گیا۔
ایک اور سوال کے کہ کیا متاثرین کو مالی معاوضہ فراہم کرنے کا کوئی طریقہ کار موجود ہے‘پر وزیر نے کہا’’عسکریت پسندوں کے تشدد کے شہری متاثرین/فرقہ وارانہ/ایل ڈبلیو ای وائلنس کے متاثرین کے خاندان اور سرحد پار سے فائرنگ اور بارودی سرنگ/آئی ای ڈی دھماکے ہندوستانی علاقے پر مرکزی اسکیم برائے امداد کے تحت۵ لاکھ روپے کی ایکس گریشیا دی جاتی ہے‘‘۔
رائے نے کہا’’اس کے علاوہ، جموں اور کشمیر کی حکومت کی موجودہ اسکیم کے تحت عسکریت پسندی سے متعلق تشدد میں مارے جانے والے شہریوں کے لواحقین کو ایک لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں‘‘۔
وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت نے ’’وادی میں اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں‘‘۔
رائے کاکہنا تھا’’ان میں ایک مضبوط سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ‘ محافظوں کی شکل میں گروپ سیکورٹی، دن اور رات کے علاقے کی چوکسی ‘ناکوں پر چوبیس گھنٹے چیکنگ، عسکریت پسندوں کے خلاف فعال کارروائیوں کے علاوہ اقلیتوں کے رہنے والے علاقوں میں گشت بھی شامل ہے۔‘‘