ہم نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیںکہ کب‘کیوں اور کیسے …البتہ ہم جانتے ہیں کہ کشمیر بدلا ہے… ہم جانتے اور مانتے ہیں کہ کشمیر میں ۲۶ جنوری اور۱۵؍ اگست کے دن بھی بدل گئے ہیں… ضرور بدل گئے ہیں… ۲۶ جنوری کو ہم نے جو نظارہ دیکھا …جو کچھ بھی مشاہدہ کیا وہ مکمل طور پر مختلف تھا ‘ بدلا بدلا سا تھا …اُس سب سے جو ہم گزشتہ تیس برسوں سے دیکھتے آئے تھے… ۲۶ جنوری سے پہلے یقینا سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی… اور یہی ایک بات جانی پہچانی سی لگ رہی تھی… باقی کچھ نہیں… کچھ بھی نہیں ۔ باقی سارا کچھ اور سب کچھ بدلا بدلا سا۔ فون… موبائل فون بغیر کسی روک ٹوک کے بک بک کررہے تھے … ا نٹرنیٹ …موبائل انٹرنیٹ کے بھی پَر کتر نہیں گئے تھے… اس لئے ۲۶ جنوری کو بھی لوگ سوشل میڈیا پر اپنے دل کا غبار نکال رہے تھے … چند ایک علاقوں کو چھوڑ کر چلنے پھرنے پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی… اور تو اور… لالچوک کے کچھ ایک حصوں میں دکانیں بھی کھلی تھیں … دکانوں نے کار و بار کیا یا نہیں…وہ الگ مسئلہ ہے‘ ایک الگ بات ہے‘لیکن… لیکن ۲۶ جنوری کو بھی یہ کھلی تھیں اور… اور اس لئے تھیں کیونکہ ۲۶ جنوری اور ۱۵؍اگست کے یہ دو دن ضرور بدل گئے ہیں … اور سو فیصد بدل گئے ہیں … نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں اور بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں کہ باقی کے دن …کشمیر میں سال کے باقی دن بدل نہیں گئے ہیں ‘ ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں ‘ بلکہ ہم صرف اتنا کہنے کی جسارت کررہے ہیں کہ ماضی قریب میں جب بھی ۲۶ جنوری یا ۱۵؍ اگست آتا تھا تو… تو ایک ہیجانی کیفیت ہو تی تھی… فضا میںایک تناؤ ہو تا تھا … تجارتی سرگرمیاں ایک آدھ دن پہلے ہی معطل ہو جاتی تھیں… لوگ گھروں میں بیٹھنے کو ترجیح دیتے تھے… فون اور انٹرنیٹ پر تو بڑھے بڑھے تالے چڑھ جاتے تھے… لیکن… لیکن اب ایسا ویسا کچھ نہیں ہو تا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہوتا ہے… نہ وہ ہیجانی کیفیت ‘ نہ وہ خوف ‘ نہ وہ ڈر… یہ سب کب ‘ کیوں اور کیسے ہوا … ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس کا ہمارے پاس جواب نہیں ہے اور… اور اگر ہے بھی تو… تو صاحب ہم نہیں بتائیں گے … اور اس لئے نہیں بتائیں گے کہ کشمیر بدل گیا ہے اور… اور سوفیصد بدل گیا ہے ۔ ہے نا؟