نہیں صاحب ہمارا راہل بابا کے بارے میں کوئی ایسی ویسی بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے … وہ کیا ہے کہ ہم… ہم کشمیری روایتی مہمان نواز ہیں‘ اور… اور ہماری اس روایتی مہمان نوازی کی ایک روایت یہ ہے کہ … کہ مہمان کے بارے میں ہم کوئی منفی ‘ کوئی دل دکھانے والی بات نہیں کرتے ہیں… اور … اور بالکل بھی نہیں کرتے ہیں ۔ اس لئے صاحب راہل بابا کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بارے میں ہم ایک بھی منفی بات نہیں کریں گے‘ہم اس پر کوئی بحث نہیں کریں گے کہ راہل بابا کی اس بات سے کانگریس کی کوئی بات بنے گی یا نہیں … کیا بھارت جوڑو یاترا ‘لوگوں کو دو بارہ کانگریس کے ساتھ جوڑ دے گی یا نہیں ہم نہیں جانتے ہیں… ہمیں یہ بھی خبر نہیں ہے کہ … کہ کیا اس یاترا سے راہل بابا کی امیج بہتر ہو گی یا نہیں … کیا اب انہیں ایک سنجیدہ لیڈر کے طور پر تسلیم کیا جائیگا یا نہیں … ہم کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… ہاں ہم جانتے ہیں ‘ ایک بات جانتے ہیں کہ راہل با با کی بھارت جوڑو یاترا نے سماج کے کچھ لوگوں کو امید دی ہے… اس بات کی امید ہے کہ کوئی تو ہے جو … جو کم از کم ان کی بات تو سنے گا… اسی لئے تو راہل بابا کے جنوب سے شمال تک کے سفر کے دوران سینکڑوں عوامی وفود نے راہل بابا کو اپنی سنائی … ان سے بات کی ‘ ان کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا… جموں میں بھی لوگ… پنڈت برادری کے لوگ راہل بابا سے ملے اور… اور انہیں آگاہ کیا … انہیں اپنی مشکلات سے آگاہ کیا … ان سے شکایت کی ‘جموں کشمیر کی انتظامیہ کی شکایت کی ‘ جو ان کی سرینگر سے جموں منتقلی کی بات کو سننے سے انکار کررہی ہے…ماننے سے انکار کررہی ہے …لوگ جانتے ہیں … یہ جانتے ہیں کہ راہل بابا کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے‘ وہ کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں… ان کی ایک بات بھی پوری نہیں کر سکتے ہیں… ایک مطالبہ ‘ ایک مانگ ‘ ایک مسئلہ بھی حل نہیں کرتے ہیں… لیکن… لیکن پھر بھی انہیں راہل بابا سے امید ہے… یہ امید کہ شاید راہل بابا کو اپنی بات بنانے سے ان کوئی بات بن جائیگی … اور… اور اللہ میاںکی قسم یہ امید … راہل بابا سے یہ امید … بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی ہے اور… اور سو فیصد ہے ۔ ہے نا؟