جموں//
جموںکشمیر کے ضلع کشتواڑ کے نصف درجن دیہی علاقوں کو سیکورٹی فورسز نے محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا ہے ۔
پولیس کے ایک سینئر آفیسر نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مزید کئی علاقوں کو بھی سیل کیا گیا ۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد جمعرات کے روز کشتواڑ کے نصف درجن علاقوں کو محاصرے میں لے کر فرار ہونے کے سبھی راستوں پر پہرے بٹھا دئے ۔
معلوم ہوا ہے کہ سیکورٹی فورسز اور پولیس نے کشتواڑ کے دچھن‘ پتی محلہ ، کلنا، میرنا ، پارلمار علاقوں کو محاصرے میں لے کر گھر گھر تلاشی لی جس دوران مکینوں کے شناختی کارڈ بھی باریک بینی سے چیک کئے گئے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد کئی رہائشی علاقوں کو محاصرے میں لے لیا جس دوران لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ راجوری کے ڈانگری گاوں میں ملی ٹینٹ حملے کے بعد خط پیر پنچال میں سرگرم ملی ٹینٹوں اور اُن کے مدد گاروں کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی ہے ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے متعدد مشتبہ افراد کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا تاہم ابھی تک ڈانگری گاوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ملوث جنگجووں کا کئی پر اتہ پتہ نہیں چل سکا ہے ۔
ذرائع کے مطابق راجوری میں بھی سیکورٹی فورسز نے جمعرات کے روز کئی علاقوں کی تلاشی لی جس دوران ڈرون کے ذریعے لوگوں پر نظر گزر رکھی جا رہی ہیں۔
بتادیں کہ مرکزی وزیر داخلہ نے حالیہ جموں دورے کے دوران پولیس ، فوج اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ خط پیر پنچال میں سرگرم ملی ٹینٹوں کو کم سے کم وقت میں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے راجوری سانحہ میں ملوث حملہ آوروں کو جلدا زجلد انجام تک پہنچانے کے بھی احکامات صادر کئے ۔