واشنگٹن//
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے ایک تجزیے کے مطابق۲۰۲۲ میں زمین کی سطح کا اوسط درجہ حرارت ۲۰۱۵ کے ساتھ ریکارڈ پر پانچواں گرم ترین سال رہا، جس نے صورتحال کو ’خطرناک‘ قرار دیا۔
نیویارک میں ناسا کے گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز (جی آئی ایس ایس) کے سائنسدانوں نے رپورٹ کیا کہ۲۰۲۲ میں عالمی درجہ حرارت ناسا کے بیس لائن پیریڈ (۱۹۵۱۔۱۹۸۰) کے اوسط سے۶ء۱ ڈگری فارن ہائیٹ (۸۹ء۰ ڈگری سیلسیس) زیادہ تھا۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے کہا’’گرمی کا یہ رجحان تشویشناک ہے۔ ہماری گرمی کی آب و ہوا پہلے ہی نشان بنا رہی ہے: جنگلات کی آگ تیز ہو رہی ہے؛ سمندری طوفان مضبوط ہو رہے ہیں؛ خشک سالی تباہی مچا رہی ہے اور سمندر کی سطح بلند ہو رہی ہے‘‘۔
۱۸۸۰ میں جدید ریکارڈ کیپنگ شروع ہونے کے بعد سے گزشتہ نو سال سب سے زیادہ گرم رہے ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ ۲۰۲۲ میں زمین ۱۹ویں صدی کے آخر میں اوسط سے تقریباً ۲ ڈگری فارن ہائیٹ (یا تقریباً ۱۱ء۱ ڈگری سیلسیس) زیادہ گرم تھی۔
نیلسن نے مزید کہا’’ناسا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے ہمارے عزم کو مزید گہرا کر رہا ہے۔ ہماری ارتھ سسٹم آبزرویٹری ہمارے موسمیاتی ماڈلنگ‘ تجزیہ اور پیشین گوئیوں کی مدد کیلئے جدید ترین ڈیٹا فراہم کرے گی تاکہ انسانیت کو ہمارے سیارے کی بدلتی ہوئی آب و ہوا کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے‘‘۔
۲۰۲۰ میں کووڈ۱۹وبائی امراض کی وجہ سے انسانوں سے چلنے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں قلیل المدتی کمی کے بعد دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔
حال ہی میں، ناسا کے سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سائنس دانوں نے یہ طے کیا کہ ۲۰۲۲ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ریکارڈ پر سب سے زیادہ تھا۔