جموں//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کا اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کا امکان ہے۔ مرکز کی جانب سے سابقہ ریاست جموں کشمیر کی خصوصی آئینی پوزیشن کو منسوخ کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد شاہ کا یہ تیسرا دورہ ہے۔
وزیر داخلہ کا کے دورے پر آنے کی اطلاعات راجوری ضلع کے اپر ڈانگری گاؤں میں عسکریت پسندوں کی طرف سے دو بچوں سمیت سات شہریوں کو ہلاک کرنے کے ۱۰ دن بعد آئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عسکریت پسندی وادی کشمیر سے باہر پھیل رہی ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہ سیکورٹی اہلکاروں اور متاثرین کے اہل خانہ سے ملاقات کیلئے راجوری جائیں گے۔
اس سے پہلے وزیر داخلہ نے پیر کو جموں کشمیر کے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی۔
میٹنگ میں شاہ نے اعلان کیا کہ راجوری اور پونچھ کے جڑواں سرحدی اضلاع میں دہشت گردی کو ہوا دینے کی سازش کو ناکام بنا دیا جائے گا، سیکورٹی اور انٹیلی جنس گرڈ کو مضبوط کیا جائے گا، حساس علاقوں میں اضافی دستے تعینات کیے جائیں گے اور ہر چیلنج کا مقابلہ کیا جائے گا۔ ’’دشمن قوتوں سے انتہائی مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں امن کو خراب کرنے کی خواہش رکھنے والی طاقتوں کی طرف سے پھینکے گئے ہر چیلنج کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا۔ ان کاکہنا تھا’’امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنایا جائے گا۔ کسی کو بھی جموں خطہ کے دیگر حصوں کے علاوہ راجوری اور پونچھ اضلاع میں امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔
اگرچہ وزیر داخلہ نے یکم جنوری کو ڈنگری میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا بہت سنجیدگی سے نوٹس لینے کی اطلاع دی ہے، لیکن انہوں نے اگلے دن اسی جگہ پر ہونے والے دھماکے کا سنجیدہ نوٹس لیا جس میں دو نابالغ بچے مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ اس حفاظتی کوتاہی کی ذمہ داری مقرر کی جائے۔انہوں نے کہا’’غلطی کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہ کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں دہشت گردانہ حملوں کے ذمہ دار عسکریت پسندوں کو بھی تلاش کریں گی۔
شاہ نے اعلان کیا کہ ولیج ڈیفنس گروپس (وی ڈی جیز) کو خودکار ہتھیار ملیں گے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس دونوں گرڈز کو مضبوط کیا جائے گا اور جڑواں سرحدی اضلاع کے حساس علاقوں میں مزید اضافی دستے تعینات کیے جائیں گے۔
وزیر داخلہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے بی جے پی لیڈروں کو بتایا کہ جموں و کشمیر خصوصاً راجوری اور پونچھ اضلاع میں سیکورٹی کی صورتحال کی مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے باقاعدگی سے نگرانی کی جا رہی ہے۔
بی جے پی لیڈروں نے وزیر داخلہ کے جموں کے دورے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔
یکم اور ۲ جنوری کو راجوری ضلع کے اپر ڈانگری میں دو دہشت گردانہ حملوں میں سات شہری ہلاک اور۱۰دیگر زخمی ہوئے۔
بی جے پی لیڈروں نے وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت کام کرنے والے کشمیری پنڈت ملازمین اور وادی میں تعینات درجہ فہرست ذاتوںکے ملازمین کا مسئلہ بھی وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھایا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کشمیری پنڈت اور درجہ فہرست ذاتوں کے عملے کی تنخواہیں جاری کی جائیں گی اور ان کے دیگر مسائل پر بات کی جائے گی۔
بی جے پی لیڈروں نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں، رہبر کھیل، رہبر جنگلات، این وائی سی، ہوم گارڈز، آنگن واڑی ورکرز اور ہیلپرز، سی آئی سی آپریٹرز وغیرہ کے مسائل بھی امت شاہ کے ساتھ اٹھائے۔ انہوں نے شاہ کو ان احتجاجی عملے کے مسائل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی جس میں یو ٹی کے سربراہ رویندر رینا کے ذریعہ قائم کردہ بی جے پی کمیٹیوں کی رپورٹس بھی شامل ہیں۔