سرینگر///
اطلاعات و نشریات کی وزارت نے آج تمام ٹیلی ویڑن چینلوں کو، خواتین، بچوں اور بزرگوں کے خلاف تشدد سمیت حادثات، اموات اور تشدد کے واقعات کی اس طرح کی رپورٹنگ کے خلاف ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جو کہ ’’اچھے ذوق اور شائستگی‘‘ سے مکمل طور پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔
وزارت کی طرف سے ٹیلی ویڑن چینلوں کی جانب سے صوابدید کی کمی کے کئی واقعات کے نوٹس کے بعد، یہ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ ٹیلی ویڑن چینلز پر افراد کی لاشیں اور زخمی افراد کی تصاویر/ویڈیوز دکھائے گئے ہیں جن کے ارد گرد خون پھیلا ہوا ہے جن میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت لوگوں کو، قریبی شاٹس میں بے رحمی سے مارے پیٹتے دکھایا جا رہا ہے۔ ایک استاد کے ذریعہ ایک بچے کو پیٹتے ہوئے دکھایا گیا، جس میں تصاویر کو دھندلا کرنے یا انہیں لمبے شاٹس سے دکھانے کی احتیاط برتنے کے بغیر،بچے کی مسلسل چیخیں سنائی دے رہی ہیں اور وہ چیخیں مارے جا رہا ہے۔
اسے کئی منٹوں میں بار بار دکھایا جاتا ہے، جس نے اعمال کو اور بھی خوفناک بنا دیتا ہے۔ اس نے مزید روشنی ڈالی ہے کہ اس طرح کے واقعات کی رپورٹنگ کا انداز سامعین کے لیے انتہائی تکلیف دہ،ناگوار اور پریشان کن ہوتاہے۔
ایڈوائزری نے مختلف سامعین پر اس طرح کی رپورٹنگ کے اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسی رپورٹس کا بچوں پر منفی نفسیاتی اثر بھی پڑ سکتا ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ رازداری پر حملے کا اہم مسئلہ بھی ہے جو ممکنہ طور پر بدنام اور ہتک آمیز ہو سکتا ہے۔
ٹیلی ویڑن، ایک پلیٹ فارم ہونے کے ناطے عام طور پر گھرانوں میں تمام عمر کے لوگ دیکھتے ہیں – بوڑھے، ادھیڑ عمر، چھوٹے بچے وغیرہ، اور براڈکاسٹروں کے درمیان، مختلف سماجی و اقتصادی پس منظر کے ساتھ، ذمہ داری اور نظم و ضبط کا ایک خاص احساس رکھنا ضروری ہے، جسے پروگرام کوڈ اور ایڈورٹائزنگ کوڈ میں درج کیا گیا ہے۔
وزارت نے مشاہدہ کیا ہے کہ اس طرح کے زیادہ تر معاملات میں، ویڈیوز، سوشل میڈیا سے لیے جا رہے ہیں اور ادارتی صوابدید اور ترمیم کے بغیر ہی نشر کیے جا رہے ہیں تاکہ پروگرام کوڈ کی تعمیل اور مطابقت کو یقینی بنایا جا سکے۔
حال ہی میں اس طرح کے نشر ہونے والے مواد کی مثالوں میں کہا گیا ہے کہ ۳۰دسمبر۲۰۲۲ کو ایک حادثے میں زخمی ہونے والے کرکٹر کی پریشان کن تصاویر اور ویڈیوز کو دھندلا کیے بغیر دکھا جارہا ہے۔
۲۸؍اگست ۲۰۲۲کو پریشان کن فوٹیج دکھا گئی ہے کہ ایک شخص مقتول کی لاش کو گھسیٹ رہا ہے اور اس کے ارد گرد خون بکھرا ہوا ہے نیز متاثرہ کے چہرے پر فوکس مرکوز رہتاہے۔
۶جولائی ۲۰۲۲ کوایک تکلیف دہ واقعے میں ایک استاد کو ۵ سالہ لڑکے کو پٹنہ، بہار میں ایک کوچنگ کلاس روم میں بے دردی سے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کلپ کو خاموش کیے بغیر چلایا گیا، جس میں رحم کی بھیک مانگنے والے بچے کی دردناک چیخیں سنی جا سکتی ہیں اور اسے ۹ منٹ سے زیادہ وقت تک دکھایا گیا۔
اس طرح کی نشریات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اور اس میں شامل وسیع تر عوامی مفاد کے پیش نظر اور بزرگوں، خواتین اور بچوں سمیت ٹیلی ویڑن چینلز کے سامعین کی بصیرتی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت نے تمام نجی ٹیلی ویڑن چینلوں کو سختی سے یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے نظام اور اموات سمیت جرائم، حادثات اور تشدد کیواقعات کی رپورٹنگ کے طریقوں کو پروگرام کوڈ کے مطابق ترتیب دیں۔