سری نگر/۹ جنوری
معروف شاعر اورگیا ن پیٹھ ایوارڈ یافتہ رحمان راہی ‘98سال کی عمر میںپیر کو سری نگر میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔
پروفیسر راہی نے درجنوں کتابیں تصنیف کیں اور سینکڑوں طلبہ کی رہنمائی کی۔
ان کے انتقال پر معاشرے کے مختلف طبقوں بالخصوص ادبی حلقوں نے بڑے پیمانے پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
راہی کی وفات کو کشمیری زبان و ادب کا بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے حلقہ ادب سونواری کے صدر شاکر شفیع نے پروفیسر راہی کی حلقہ ادب سونواری کے ساتھ قریبی وابستگی کو یاد کیا۔
ان کاکہنا تھا”پروفیسر راہی نے ہمیشہ تنظیم کے لیے بہت تعاون کیا ہے۔ وہ شاذ و نادر ہی تنظیم کے کسی بڑے پروگرام میں شرےک نہیں ہوتے تھے اور پروفیسر محی الدین حاجنی ڈے پر ہمیشہ اپنی موجودگی کو یقینی بناتے تھے۔ اس طرح کے ایونٹس میں ان کی شاندار غیر موجودگی ہم سب اور ان کے مداحوں کو بری طرح یاد آئے گی۔
تنظیم سے وابستہ تمام سینئر ممبران اور ادبی شخصیات نے سوگوار خاندان کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے اور مرحوم کی روح کے لیے دعا کی ہے۔
مرحوم پروفیسر رحمن راہی کو 1961 میں ان کے شعری مجموعے نوروزِ صبا کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، 2000 میں پدم شری اور 2007 میں ہندوستان کا سب سے بڑا ادبی اعزاز، گیان پیٹھ ایوارڈ (سال 2004) سے نوازا گیا۔
وہ پہلے کشمیری ادیب ہیں جنہیں ان کے شعری مجموعے ’سیہ رود جیرن منز‘ (ان سیاہ بوندا باندی) کے لیے ہندوستان کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ، گیا پیٹھ سے نوازا گیا ہے۔انہیں 2000 میں ساہتیہ اکادمی، نئی دہلی نے ساہتیہ اکادمی فیلوشپ سے نوازا تھا۔
راہی 6مئی 1925کو سرینگر میں پیدا ہوئے تھے۔