جموں//
جموں کشمیر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے ہفتہ کو اشارہ دیا کہ حزب المجاہدین دہشت گرد گروپ کے پاکستان میں مقیم سپریم کمانڈر سید صلاح الدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ان کیخلاف ڈوزیئر تقریباً تیار کر لیا گیا ہے۔
سنگھ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی کے اس ریمارکس کو مسترد کر دیا کہ سینکڑوں نوجوان جیلوں میں بند ہیں کیونکہ یو اے پی اے جیسے سخت انسداد دہشت گردی قوانین کو کشمیر میں ’چھوٹی اور معمولی بنیادوں‘ پر بے رحمی سے عائد کیا جاتا ہے۔پولیس سربراہ نے کہا کہ یہ کسی کا ’ذاتی تاثر‘ اور ’’ہم کسی بھی قسم کی جانچ کے لیے کھلے ہیں‘‘۔
ڈی جی پی نے یہاں سال کے آخر میں پریس کانفرنس میں اس سوال کہ کیا پولیس پاکستان میں مقیم جیش محمد کے کمانڈر عاشق نیگرو کے گھر اور جنوبی کشمیر میں حزب المجاہدین کے دہشت گرد غلام نبی خان عرف امیر خان کے گھر کا ایک توسیعی حصہ مسمار کرنے کی طرح ہندوستان کے انتہائی مطلوب دہشت گرد صلاح الدین کے خلاف کارروائی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے‘ پر کہا’’وہ دن دور نہیں ہے۔‘‘
دلباغ نے کہا’’ان میں سے بہت سے پہلے پاکستان میں بیٹھ کر دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہے تھے اور انہیں کچھ قانونی دفعات کے دائرے میں نہیں لایا گیا تھا۔ اب، ان میں سے بیشتر کے خلاف ڈوزیئر تیار کر لیے گئے ہیں اور انہیں پہلے ہی انفرادی دہشت گردوں کے طور پرنو ٹیفائی کر دیا گیا ہے‘‘۔
پولیس سربراہ نے کہا’’ان کے خلاف قانون کے مطابق مزید کارروائی کی جائے گی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کے خلاف سخت کارروائی کرنا ضروری ہے۔
ڈی جی پی نے کہا’’ہم نے اس سال۶۴۹ دہشت گردی کے حامیوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے، اس کے علاوہ دہشت گردوں اور ہتھیاروں کو لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی ۵۰ گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال ہونے والے اٹھائیس مکانات اور دیگر عمارتوں کو بھی سیل کر دیا گیا تھا‘‘ ۔
دلباغ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی تحقیقاتی ایجنسی اب ایک سال سے زیادہ پرانی ہو چکی ہے اور اس نے مجرمانہ سرگرمیوں، خاص طور پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت درج مقدمات کی تحقیقات میں زبردست کام کیا ہے۔
ڈی جی پی’’ہم نے جرائم سے نمٹنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا ہے۔ یہ معلوم کرنے کے بعد کہ یو اے پی اے کے معاملات میں۱۳۵۰ میں اضافہ ہوا ہے اور ابھی بھی تفتیش جاری ہے، ہم نے یو اے پی اے کے معاملات کی تحقیقات کو تیز کرنے کیلئے کشمیر اور جموں دونوں صوبوں میں ضلعی سطح پر خصوصی تحقیقاتی یونٹ قائم کیے ہیں‘‘۔
دہشت گردوں سے منسلک املاک کو منہدم کرنے کیلئے بلڈوزر کے استعمال پر دلباغ نے کہا’’بلڈوزر کا استعمال مخصوص کارروائی کے لیے کیا گیا تھا۔ جہاں یہ ضروری ہے، ہم وہاں صرف مشینیں استعمال کریں گے‘‘۔
چیف جسٹس آف انڈیا‘ ڈی وائی چندر چوڑ کو محبوبہ کے خط اور یواے پی اے کے مبینہ غلط استعمال کے خلاف ان کے ریمارکس کے بارے میں پوچھے جانے پر، ڈی جی پی نے کہا’’یہ ان کا ذاتی خیال ہونا چاہیے۔ پولیس کا ہر عمل بشمول کسی بھی مقدمے کے اندراج اور تفتیش، عدالتوں کی جانچ پڑتال میں آتا ہے۔ ہم کسی بھی قسم کی جانچ کے لیے تیار ہیں۔‘‘