سرینگر//
حکام نے ہفتہ کو جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سرکاری اراضی پر بنائے گئے متحدہ جہاد کونسل (یو جے سی) کے نائب چیئرمین امیر خان کے گھر کی چاردیواری کو منہدم کردیا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ شہری انتظامیہ کے اہلکاروں نے علی الصبح پاکستان میں مقیم غلام نبی خان عرف امیر خان کے گھر کی باؤنڈری وال گرادی۔
اہلکار نے کہا کہ خان نے لیور گاؤں میں گن پوائنٹ پر تین مرلہ سرکاری اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کی مشترکہ آپریشن ٹیم نے اننت ناگ ضلع کے لیور گاؤں میں مجسٹریٹ کی موجودگی میں یہ مہم چلائی۔ ایک بلڈوزر نے حزب کمانڈر امیر خان کی جائیداد کی احاطے کی دیوار گرا دی جو کہ سرکاری اراضی پر تعمیر کی گئی تھی۔
عہدیداروں نے کہا کہ یہ قدم وادی کو دہشت گردی سے پاک بنانے اور حکومت پر لوگوں کا اعتماد پیدا کرنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق غلام نبی خان عرف امیر خان حزب المجاہدین کا ٹاپ آپریشنل کمانڈر ہے۔ وہ۹۰ کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں داخل ہوا۔
دریں اثناجموں کشمیر پولیس کی جانب سے ملک مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال میں ہونے والی املاک اور جائیدادوں کو اٹیچ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں پولیس نے آج چک اونتی پورہ میں ایک بلڈنگ کو منسلک کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے آج چک اونتی پورہ میں ترال نودل سڑک پر چک کے مقام پر دو منزلہ بلڈنگ کو اٹیچ کیا۔ اس بلڈنگ میں کئی کمروں کے علاوہ ایک بیکری شاپ موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق اونتی پورہ پولیس اسٹیشن کی ایک ٹیم نے آج ایس ڈی پی او ممتاز علی بھٹی کی قیادت میں اس بلڈنگ پر ایک بورڈ چسپان کر کے بلڈنگ کو آٹیچ کیا ہے۔
نوٹس بورڈ میں لکھا گیا ہے کہ یہ بلڈنگ ملک مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لائی گئی ہے اور پہلے ہی ایف آئی آر زیر نمبر۱۰۸/۲۰۲۲ کے تحت مختلف دفعات کے تحت اس حوالے سے کیس درج کیا گیا تھا اور دوران تفتیش اب اس بلڈنگ کو اٹیچ کیا جاتا ہے اور بنا سرکاری اجازت کے اس میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس بلڈنگ میں ۲۰۲۲ کے دوران ایک انکاؤنٹر بھی ہوا تھا۔
واضح رہے کہ حال ہی میں اونتی پورہ میں ایس آئی اے نے ایک بلڈنگ کو اٹیچ کیا تھا‘مذکورہ بلڈنگ جماعت اسلامی کی پراپرٹی تھی۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہیں کہ دفعہ۳۷۰ کی تنسیخ کے بعد کشمیر وادی میں ملک دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لائی جانے والی املاک کو ضبط یا اٹیچ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے سیاسی پارٹیوں کی جانب سے کوئی بیانات بھی نظر نہیں آتے ہیں۔