صاحب مودی جی سے لاکھ اختلاف لیکن… لیکن ان کے سیاسی حریف بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ وزیر اعظم ملک کی سیاست اور وزارت اعظمیٰ یا طرز حکمرانی پر اپنے جو گہرے نقوش چھوڑ رہے ہیں… ان سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا ہے… آپ مودی سے اتفاق نہ کریں … لیکن ان کے ان نقوش سے انکار نہیں کر سکتے ہیں ۔ جمعہ کی صبح وزیر اعظم کی والدہ محترمہ کا انتقال ہوا … وزیر اعظم دہلی سے فوراً احمد آبا پہنچ گئے … اور چند ہی گھنٹوں میں اپنی والدہ محترمہ کی آخری رسومات ادا کرکے … واپس اپنے کام پر جٹ گئے … جمعہ کی صبح ان کی جتنی بھی سرکاری مصروفیات تھیں انہیں ملتوی کیا گیا اور نہ منسوخ … ان مصروفیات میںمغربی بنگال میں کچھ قومی پروجیکٹوں کا افتتاح/سنگ بنیاد ڈالنا بھی شامل تھا… ہاںالبتہ اتنا ضرور ہے کہ … کہ وزیر اعظم کوان روجیکٹوں کا سنگ بنیاد ڈالنے یا افتتاح کیلئے مغربی بنگال جانا تھا … لیکن مودی وہاں تو نہیں گئے… لیکن… لیکن ان کا ویڈیو لنک کے ذریعے افتتاح کیا … اس کے علاوہ وزیر اعظم کی جو دوسری مصروفیات… سرکاری مصروفیات تھیں انہوں نے وہ بھی معمول کے مطابق پوری کیں… اس کے باوجود کہ ان کی والد محترمہ کا انتقال آج ہی ہوا تھا ۔ماں کی موت واقعی میں ایک عظیم صدمہ ہے اور… اور وزیر اعظم کی زندگی میں ان کی والدہ محترمہ کی کیا اہمیت تھی… پورے ملک کو اسے دیکھنے کا بار بار موقع ملا ہے…اتنے بڑے نقصان ‘ بڑے صدمے کے باوجود وزیر اعظم کا اپنے فرائض کی انجام آوری اگر کسی بات کی چغلی کھاتے ہیں تو… تو وہ اس ایک بات کی کہ … کہ وزیر اعظم اپنے کام ‘ اپنے فرائض کے حوالے سے کس قدر سنجیدہ ہیں… اور … اور شاید یہ بھی ایک وجہ ہے کہ انہیں الیکشن کے بعد الیکشن میں کامیابی مل رہی ہے … ہمیں نہیں معلوم کہ دنیا میں کسی اور لیڈر ‘ کسی اور سربراہ حکومت نے ماں جیسی عظیم ہستی کے کھونے کے دن بھی اپنی سرکاری مصروفیات جاری رکھیں ہو ں یا نہیں… لیکن… لیکن اتنا ہم یقین سے کہتے ہیں کہ ملک میں اس سے پہلے کبھی ایسا ہوا … نہ ہو سکتا تھا… ایسا کام … ایسا کار نامہ صرف ایک ہی شخص انجام دے سکتا ہے … ایسا کام کارنامہ صرف ایک ہی شخص نے کیا جس کا نام نریندرا بھائی مودی ہیں… اور… اور ایسا کرکے انہوں نے ایک ایسی مثال قائم کی ہے… جس کی تقلید ‘ جس کی برابری کرنا کسی اور کے بس کی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ہے نا؟