نئی دہلی//
’’کیا راہول گاندھی کشمیر کے ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں‘‘؟ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے بدھ کو وادی میں ترنگا لہرانے کے کانگریس کے منصوبوں کے بارے میں پوچھا اور اس بات پر زور دیا کہ مودی حکومت کے تحت جموںکشمیر کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
مرکزی وزیر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ایک سال میں۶ء۱ کروڑ سیاحوں نے جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے، جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
ٹھاکر نے کہا’’اب سیاح جموں کشمیر کے ہر کونے کا دورہ کر سکتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جموں کشمیر میں حالات میں بہتری آئی ہے۔ یہاں پتھراؤ کے واقعات نہیں ہوئے ہیں۔ کیا راہل گاندھی وہاں جا کر ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں؟ آج کوئی بھی جموں کشمیر کے کسی بھی حصے میں ترنگا لہرا سکتا ہے کیونکہ نریندر مودی حکومت نے جموں کشمیر میں آرٹیکلأ۳۷؍اور آرٹیکل۳۵؍اے کو ختم کر دیا ہے‘‘۔
گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا، جو ستمبر میں کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی‘ اگلے ماہ کشمیر میں ختم ہونے والی ہے۔ ٹھاکر نے انہیں ۱۹۹۲ میں بی جے پی کے اس وقت کے صدر مرلی منوہر جوشی اور نریندر مودی کی طرف سے نکالی گئی ایکتا یاترا کی یاد دلائی، جس نے سری نگر کے لال چوک پر قومی ترنگا لہرایا تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا’’اُس وقت یاترا کی بہت مخالفت ہوئی تھی۔ دہشت گردانہ حملے ہوئے، فائرنگ کے واقعات ہوئے۔ یہ اس لیے تھا کہ کانگریس کی حکومت تھی‘‘۔
بی جے پی لیڈر نے ۲۰۱۱ میں بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے صدر کے طور پر ان کی طرف سے نکالی گئی ترنگا یاترا کو بھی یاد کیا۔
ٹھاکر نے کہا’’لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے اُس وقت کے لیڈر سشما سوراج اور ارون جیٹلی اور مجھے جیل میں ڈال دیا گیا تھا کیونکہ کانگریس،نیشنل کانفرنس کی حکومت نے ترنگا یاترا کی مخالفت کی تھی‘‘۔
وفاقی نے کہا’’جب آرٹیکل۳۷۰ ؍اور۳۵؍اے نافذ تھا تب چیزیں مشکل تھیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کے تحت وادی کشمیر میں حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔