علی گڑھ//
عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈپٹی پراکٹر ڈاکٹر علی نواز زیدی نے بتایا کشمیری طالب علم جبران فاضلی نے ۲۴ دسمبر کی شب ہاسٹل میں اپنے ساتھ مارپیٹ کے خلاف دو روز بعد ایک تحریر یونیورسٹی پراکٹر کے نام دی تھی۔
زیدی نے بتایا تحریر نامعلوم افراد کے خلاف دی گئی تھی۔ ہم نے ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں پروفیسر اشرف حسین (ڈپٹی پراکٹر)، ڈاکٹر ظفر (اسسٹنٹ پراکٹر) شامل ہیں اور یہ دونوں اس پورے معاملے کی تحقیقات کرکے جلد رپورٹ پیش کریں گے جس کے مطابق جو بھی قصوروار ثابت ہوگا اس کے خلاف کروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر زیدی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ۲۴ دسمبر کی رات میں واقعہ پیش آیا تھا اور اس کے دو روز بعد تحریر دی گئی تھی اگر تحریر پہلے ہی دے دی جاتی تو اس معاملے کے قصورواروں کے خلاف اب تک ایکشن بھی لے لیا جاتا اور یہ معاملہ اتنا طول نہیں پکڑتا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ سینٹنری گیٹ پر اندھیرا تھا کون لوگ آئے، کہاں سے آئے کچھ کہا نہیں جا سکتا اس لیے ہم تحقیقات کریں گے اگر کوئی طالب علم ہوگا تو اس کے خلاف قانون کے مطابق سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے محسن ملک ہال کے علامہ شبلی ہوسٹل میں ۲۴ دسمبر کی رات تقریبا ایک بجے بیڈمنٹن کھیلنے کے دوران کشمیری طالب سینئر ریسرچ اسکالر جبران فاضلی کے ساتھ بدسلوکی اور مار پیٹ کی گئی تھی۔ کشمیری طالب علم کی جانب سے ایک تحریر نامعلوم دیے جانے کے سبب اے ایم یو انتظامیہ کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرپا رہا تھا جس کی وجہ سے یہ پورا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔