جموں//
جموں کشمیر کانگریس کے سربراہ وقار رسول وانی نے ہفتہ کو کہا کہ ان کی پارٹی کے دروازے سیکولر سوچ رکھنے والوں کیلئے کھلے ہیں اور فرقہ وارانہ ذہنیت رکھنے والوں کے لیے بند ہیں۔
وانی نے غلام نبی آزادکی سربراہی میں ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کو بی جے پی کی شاخ قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ’اپنے ہی وزن سے گر رہی ہے‘‘۔
کانگریس کے یونٹ صدر نے کہا’’جمہوری آزاد پارٹی جس کی سربراہی غلام نبی آزاد ہے وہ بی جے پی کی شاخ ہے لیکن جو لوگ کانگریس سے وہاں گئے ہیں وہ سیکولر ذہن کے لوگ ہیں‘‘۔
وانی نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا، ’’ہماری پارٹی کے دروازے ان کیلئے کھلے ہیں اور انہیں دوبارہ کانگریس میں شامل کرنے کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا جائے گا۔‘‘
وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ کیا کانگریس حال ہی میں نکالے گئے ڈی اے پی لیڈروں بشمول سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند، سابق وزیر موہندر لال شرما اور سابق ایم ایل اے بلوان سنگھ کو واپس پارٹی میں قبول کرے گی۔
وانی نے کہا’’یہ (ڈی اے پی) توقع سے جلد اپنے ہی وزن تلے دب جائیگی۔ جو لوگ کچھ قربت کی وجہ سے ان (آزاد) میں شامل ہوئے تھے انہیں جلد ہی نئی پارٹی کے حقیقی گیم پلان کا احساس ہو گیا‘یعنی سیکولر ووٹوں کو تقسیم کرنا اور بی جے پی کی مدد کرنا‘‘۔
جموں و کشمیر کانگریس کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ فرقہ وارانہ ذہنیت والے لوگوں کو ان کی پارٹی میں خوش آمدید نہیں کہا جاتا۔
وانی نے دعویٰ کیا کہ جو لوگ ڈی اے پی میں شامل ہوئے انہیں ’’آزاد کی قیادت والے گروپ کے جعلی نعروں سے دھوکہ محسوس ہوا جسے ابھی تک الیکشن کمیشن کے ساتھ رجسٹر یا تسلیم نہیں کیا گیا ہے‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا کہ تمام ہم خیال لوگوں، این جی اوز، سیاسی پارٹیوں اور دیگر کا راہول گاندھی کی قیادت والی بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہونے کا خیرمقدم ہے جو نفرت کی سیاست، ریکارڈ بے روزگاری اور مہنگائی میں بے مثال اضافہ اور دیگر مسائل جن سے عام لوگ دوچار ہیں
وانی نے کہا کہ کانگریس نے مشتعل مہاجر کشمیری پنڈت ملازمین اور جموں میں مقیم ریزرو کیٹیگری کے عملہ کے تئیں مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کے رویہ پر سخت استثنیٰ لیا ہے۔