نئی دہلی//
مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے پیر کو کہا کہ مودی حکومت نے۲۰۱۴سے دہشت گردی کے خلاف جو زیرو ٹالرنس پالیسی اختیار کی تھی‘اس کا نتیجہ ہے کہ آج جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں زبردست کمی آئی ہے ۔
’دہشت گردی سے نمٹنے میں حکومت کی کوششوں‘پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹھاکر نے کہا کہ ملک دہشت گردی کے خلاف اپنی زیرو ٹالرنس کی پالیسی کو جاری رکھے گا اور حکومت ملک میں دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ ’’اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے مختلف پالیسیاں بنائی ہیں جن میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے ) شامل ہے ‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستانی فوج بھی دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے۲۰۱۴سے بہت احتیاط سے کام کر رہی ہے اور اس کی واضح مثالیں۲۰۱۹ میں بالاکوٹ میں فوج کی کارروائی اور۲۰۱۶میں سرجیکل اسٹرائیک ہیں۔
ٹھاکر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سخت قوانین بنائے ہیں اور اس مسئلے پر بین الاقوامی فورم کو اکٹھا کرنے اور دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے کیلئے بہت سنجیدگی سے کام کیا ہے ۔ان کاکہنا تھا’’ ہندوستان میں منعقدہ ۹۰ویں انٹرپول جنرل اسمبلی میں۲۰۰۰سے زائد سفارت کاروں نے شرکت کی اور دہشت گردی کے خلاف عالمی ایکشن کا اعلان کیا گیا‘‘۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ نہ صرف کشمیر بلکہ شمال مشرق میں بھی۲۰۱۴سے امن کا دور شروع ہوا ہے اور دراندازی سے ہونے والے تشدد میں۸۰فیصد کمی آئی ہے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ ۲۰۱۴سے اب تک۶۰۰دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں اور دہشت گردی کے واقعات میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد میں۸۹فیصد کمی آئی ہے ۔ اس کے ساتھ بائیں بازو سے متعلق انتہا پسندی کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ۔ ہم نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) کو بھی واپس لے لیا، جو شمال مشرق کا ایک بڑا مطالبہ تھا۔