سانبہ//
جموں کشمیر میں فوری اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر ‘ الطاف بخاری نے کہا ہے کہ افسر شاہی منتخبہ نمائندوں کی جگہ نہیں لے سکتی ہے ۔
ہفتہ کو جموں صوبے کے سانبہ اسمبلی حلقہ میں اپنی پارٹی کے ایک روز کنونشن سے خطاب میں بخاری نے کہا ’’ افر شاہی نظام کی جگہ اپنے چنے ہوئے نمائندوں کو حکومت سازی کا موقع فراہم کرنا لوگوں کا حق ہے اور اِس حق سے اْنہیں طویل عرصہ تک بلاکسی وجہ کے محروم نہیں رکھاجاسکتا‘‘۔
اپنی پارٹی کے صدر نے جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہ کرنے اور اسمبلی انتخابات میں تاخیرپر بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت کی مذمت کی۔
بخاری نے کہا’’اْن کاکہنا ہے کہ دفعہ۳۷۰کی منسوخی اْن کے انتخابی منشور میں تھا لیکن پھر کیوں انہوں نے جموں وکشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر کے ریاستی درجہ بھی چھین لیا اور کیوں وہ ریاست میں حالات معمول پر آنے کے بعد بھی انتخابات نہیں کرارہے۔ حکومتی سطح پر اِ ن سوالات کا جواب نہ دیئے جانے اور انتخابات کے انعقاد وریاستی درجہ کی بحالی میں کی جارہی تاخیر عوام کے ذہنوں میں کئی قسم کے حدشات اور تحفظات کو جنم دے رہی ہے‘‘۔
بخاری نے مرکزی حکومت پر جموں کشمیر کے لوگوں کے آئینی وسیاسی حقوق کو مجروح کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا’’ یہ پریشان کن ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کے حقوق اور مفادات کو مجروح کرنے والے نئے جارحانہ قوانین یہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ نافذ کئے جا رہے ہیں، اس سلسلہ میں حالیہ نئے اراضی لیز قواعد ہیں جس کے تحت پرانی لیز کو ختم کیاجاسکتا ہے‘‘۔
جموں اور وادی کے لوگوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی بنائے رکھنے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے اپنی پارٹی صدر نے کہا’’دونوں خطوں کے لوگوں کو متحد ہونا ہوگا اور بھائی چارہ وہم آہنگی بنائے رکھنی ہوگی تاکہ ہم اپنے آئینی حقوق اور مشترکہ مفادات کا تحفظ کرسکیں۔ ہمیں اپنے حقوق ‘جن میں ریاستی درجہ کی بحالی، جلد اسمبلی انتخابات کا انعقاد اور سخت قوانین کے خاتمہ وغیرہ کیلئے ایک تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ جموں اور وادی کشمیر ایک یونٹ ہے اور لوگوں کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ اْنہیں مشترکہ طور پر اپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، اس لئے آپ کو اپنے حقوق کی حصولی کیلئے متحد ہونا ہوگا۔‘‘
بخاری نے یقین دلایاکہ اپنی پارٹی جموںکشمیر کے مفادات کے تحفظ میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کریگی ۔انہوںنے کہا’’ ۵؍اگست۲۰۱۹کے بعد جب جموں وکشمیر بھر میں غیر یقینی اور مایوسی چھائی تھی اور لوگوں کو اپنی شناخت اور بنیادی حقوق کھوجانے کا ڈر تھا، اپنی پارٹی نے پہل کرتے ہوئے لوگوں کی آواز کو نئی دہلی میں حکمراوں کے ساتھ اْٹھایا۔ ہم نے جموں وکشمیر کے لوگوں کیلئے زرعی اراضی اور نوکریوں کے حقوق محفوظ کروائے۔ ہم نے مرکزی سرکار کو یہ اعلان کرنے پر آمادہ کیاکہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو زرعی اراضی اور ملازمتوں کے حقوق ہوں گے۔ اسی طرح ہم نے حکومت کی غیر دوستانہ پالیسیوں اور سخت قوانین کے خلاف بھی مزحمت جاری رکھی‘‘۔
ایک گھنٹہ کی طویل تقریر میں بخاری نے ڈیلی ویجرز، رشوت خوری میں اضافہ، بڑھتی بے روزگاری، سرکاری نوکریوں میں مبینہ بے ضابطگیاں، غیر قانونی کان کنی، غیر مقامی ٹھیکیداروں کو پروجیکٹ الاٹ کرنے جیسے معاملات پر تفصیلی بات کی۔ انہوں نے یقین دلایاکہ اگر اپنی پارٹی اقتدار میں آئی تو اِن تمام معاملات کو حل کرایاجائے گا۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہاکہ موروثی سیاستدانوں اور جموں وکشمیر کے بھاجپا لیڈران کو ہمت نہیں کہ وہ اِن مسائل پر بات کریں لیکن اپنی پارٹی نئی دہلی میں بھی سچ کہنے سے ہچکچائے گی نہیں۔ انہوں نے کہا’’ہم لوگوں میں سے ہی ہیں اور ہم اْن کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ہم کبھی بھی نا انصافی، امتیاز، اور لوگوں کے حقوق پر تشدد کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔
اپنی پارٹی سنیئر نائب صدر غلام حسن میر نے بھی کنونشن سے خطاب کیا۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے لوگوں کو بلا امتیاز ذات، پات، رنگ ونسل اور جغرافیائی شناخت متحد ہونے کی ضرورت پرزور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایک ہیں اور اتحاد ہی ہماری طاقت ہے، ہمارا اتحاد ہی ہمیں امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کی طاقت دیگا۔
میر نے کہا ’’کچھ سال پہلے تک کشمیر کو ہنگامہ آرائی اور تشدد کی جگہ کے طور پر تسلیم کیا جاتا تھا۔ اپنی پارٹی نے ہمارے نوجوانوں کو یہ حقیقت سمجھنے کی کوشش کی کہ تشدد ہمارا دشمن ہے اور امن ہماری طاقت ہے۔ اپنی پارٹی کا خیال ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ پرامن اور سیاسی طریقوں سے وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں جو ان کے لیے اہم ہے۔‘‘