نئی دہلی// تجارت اور صنعت کے وزیر پیوش گوئل نے آج کہا کہ مودی حکومت کو چین کے ساتھ 48 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ورثے میں ملا تھا اور اب حکومت ملک میں گھریلو پیداوار بڑھانے اور چین پر انحصار کم کرنے کے لیے کئی قدم اٹھارہی ہے ۔
جمعہ کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹرگوئل نے کہا کہ سال 2003-04 میں چین کے ساتھ تجارتی خسارہ 5 ارب ڈالر تھا، جو 2013-14 میں بڑھ کر 48 ارب ڈالر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد مودی حکومت نے تجارتی خسارے کو کم کرنے اور ملکی پیداوار میں اضافہ کرکے چینی اشیاء پر انحصار کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے میک ان انڈیا اسکیم شروع کر کے مقامی بنانے کو فروغ دیا ہے ۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کے ماہرین اور سرکردہ افراد سے مشاورت کے بعد پیداوار پر مبنی مراعات کی اسکیم شروع کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مرکزی اور ریاستی حکومتیں مل کر ملک میں پیداوار میں اضافہ کرکے مقامی بنانے پر توجہ دے رہی ہیں تاکہ چینی مصنوعات پر انحصار کم کیا جاسکے اور تجارتی خسارے کو بھی کم کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ پہلے ملک میں موبائل فون بنانے والی صرف دو کمپنیاں تھیں لیکن اب ان کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہندوستان موبائل فون برآمد کر رہا ہے ۔ اس کے علاوہ کاروبار کرنے میں آسانی اور پردھان منتری گتی شکتی یوجنا کی مدد سے بھی ملک میں پیداوار بڑھانے کی سمت میں تیزی سے کام کیا جا رہا ہے ۔
دریں اثناء مارکسسٹ جان برٹاس نے سوال پوچھا کہ حکومت کی اتنی کوششوں کے باوجود چین کے ساتھ تجارتی خسارہ مسلسل بڑھ رہا ہے اور یہ جلد ہی 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ اس پر مسٹرگوئل نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ملک میں پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور اسے جو تجارتی خسارہ ورثے میں ملا تھا اس کی کی وجہ سے حالات کو سنبھالنے میں زیادہ کوشش کرنی پڑ رہی ہے ۔