نئی دہلی// عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے جمعرات کو کہا کہ دہلی کے عوام کو بڑے بڑے خواب دکھا کر اقتدار میں آنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے 100 دن ناکامیوں سے بھرے ہوئے ہیں اور بجلی، پانی، تعلیم، صحت سمیت تمام شعبوں میں ناکام ہو چکے ہیں۔
عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور دہلی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر آتشی نے آج کہا کہ جمعہ کو دہلی میں بی جے پی حکومت کے 100 دن مکمل ہو جائیں گے ۔ دہلی کے لوگوں نے بی جے پی کو مینڈیٹ دیا اور حکومت بنائی تاکہ وہ دہلی کے لیے کام کر سکے لیکن صرف 100 دنوں میں بی جے پی نے دہلی والوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے ۔ دہلی میں بہتر کام کرنے اور اپنے وعدوں کو پورا کرنا بھول گئی ہے ، بی جے پی نے 10 سال سے چلنے والے بہترین نظام کو 100 دنوں میں تباہ کر دیا ہے ۔ آج پارٹی بی جے پی کی ناکامی کے 100 دن کا رپورٹ کارڈ جاری کر رہی ہے ۔ بی جے پی ہر معاملے میں ناکام رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے اے پی نے 15 بڑے مسائل کی نشاندہی کی ہے جس میں بی جے پی مکمل طور پر ناکام رہی ہے ۔ ہم یہ رپورٹ کارڈ دہلی کے لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہیں اور اس رپورٹ کارڈ کو دہلی والوں کے ہر گھر تک پہنچائیں گے ۔ پچھلے 10 سالوں سے مسٹر اروند کیجریوال نے دہلی کے لوگوں کو 24 گھنٹے بلاتعطل بجلی فراہم کی لیکن پچھلے 100 دنوں میں بجلی کا نظام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور دہلی کے مختلف حصوں میں بجلی کی طویل کٹوتی ہو رہی ہے ۔
محترمہ آتشی نے کہاکہ "نہ صرف دہلی میں بجلی کی کٹوتی ہے بلکہ پی پی اے سی کے نام پر قیمتوں میں 7-15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، اگلے مہینے سے دہلی والوں کے بڑھے ہوئے بجلی کے بل آنا شروع ہو جائیں گے ، پچھلے 10 سالوں سے اروند کیجریوال اور عام آدمی پارٹی نے پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں کو چیک کیا تھا لیکن جب سے بی جے پی حکومت آئی ہے ، اس دن سے 30 فیصد فیس بڑھا دی گئی ہے ۔ دہلی کے ان علاقوں میں جہاں برسوں سے پانی کی سپلائی ہو رہی تھی، وہاں پانی کی سپلائی بند ہو گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج دہلی میں کئی مقامات پر گٹر کا گندا پانی نلکوں سے نکل رہا ہے ۔ دہلی کے مختلف حصوں میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لوگ بڑے پیمانے پر پیٹ کے امراض میں مبتلا ہیں۔ کیونکہ گٹر کا پانی پینے کے پانی میں گھل مل رہا ہے ۔ دہلی کی تاریخ میں پہلی بار،گرمیوں کے موسم میں اے کیو آئی نے 500 کو عبور کیا۔ کچھ دن پہلے 24 مئی کو دہلی میں اے کیو آئی بدترین حالت میں چلا گیا۔ دہلی کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔