نئی دہلی//سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور مدھیہ پردیش کے قبائلی امور کے وزیر کنور وجے شاہ کے ہندوستانی فوجی افسر کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے معاملے میں ہائی کورٹ میں جاری کارروائی بدھ کو بند کر دی، جو ‘آپریشن سندور’ کے بعد سرخیوں میں آئی تھی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس دیپانکر دتہ کی پارٹ ٹائم ورکنگ ڈے بنچ نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ اب اس کے علم میں ہے ، اس لیے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں چل رہی کارروائی کو بند سمجھا جائے گا۔
بنچ نے یہ حکم سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی اس دلیل کو سننے کے بعد دیا کہ شاہ کے خلاف ہائی کورٹ میں متوازی کارروائی چل رہی ہے ۔
بنچ نے کہا کہ شاہ کی گرفتاری پر روک سمیت 19 مئی کو منظور کی گئی عبوری ہدایات جاری رہیں گی۔
یہ خاتون فوجی افسر ‘آپریشن سندور’ کے دوران باقاعدہ پریس بریفنگ کے لیے خبروں میں آئی تھی، جو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان میں دہشت گرد نیٹ ورک پر ہندوستان کی جانب سے شروع کی گئی مسلح کارروائی تھی۔
بنچ نے عدالت عظمیٰ کے سابقہ حکم کی تعمیل میں مدھیہ پردیش حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی۔
عدالت نے کہا کہ ایس آئی ٹی نے کچھ سامان ضبط کر لیا ہے اور اس کی جانچ شروع کر دی ہے ۔
بنچ نے اس معاملے میں کسی قسم کی مداخلت کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کی سیاست نہیں کرنا چاہتا۔
عدالت عظمیٰ اس معاملے کی اگلی سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے میں کرے گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 19 مئی کو عدالت عظمیٰ نے وزیر شاہ کی فوج کے ایک افسر کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ریمارکس کے لیے کھنچائی کی تھی۔ ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف درج کیس کی تحقیقات کے لیے تین رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔
اپنے تبصرے کے بعد تنقید کا سامنا کرنے کے بعد شاہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی بہن سے زیادہ کرنل قریشی کی عزت کرتے ہیں۔ ایک ویڈیو بڑے پیمانے پر گردش کر رہی تھی، جس میں انہیں کرنل قریشی کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض ریمارکس کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
شاہ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے 14 مئی 2025 کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں اس معاملے میں ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے بیان کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اپنا حکم جاری کیا تھا۔
اندور کے قریب 13 مئی کو منعقدہ ایک عوامی تقریب میں وزیر نے مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا بدلہ لینے کے لیے پاکستان میں رہنے والوں کے برادری کی ایک بہن کو بھیجا تھا۔