نئی دہلی//سپریم کورٹ نے تاریخ کی کتابوں میں تاج محل کے بارے میں دی گئی غلط معلومات کو ہٹانے کے لیے دائر عرضی کو مسترد کر دیا ہے اور اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔سخت تبصرہ کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ عدالت اس معاملے میں کیسے سماعت کر سکتی ہے ۔
عدالت عظمیٰ نے اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے عرضی گزار سرجیت سنگھ یادو کی عرضی کو مستردکرتے ہوئے کہا کہ ان معاملات پر غور کرنا آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کا کام ہے ۔
بنچ سوال کیا عدالتوں کو ہر چیز میں مت گھسیٹیں۔ کیا ہم اس بات کا تعین کر سکتے ہیں کہ 400 سال بعد تاج محل کی تاریخ اور اس کے پیچھے تاریخی حقائق کیا ہیں؟
جسٹس شاہ نے کہا کہ مجھے اپنی عمر کا بھی علم نہیں۔ تو، ہم ایسی درخواستوں کو کیسے سن سکتے ہیں؟” اس کے بعد درخواست گزار یادو نے اپنی عرضی واپس لے لی۔بنچ نے کہا، چونکہ عرضی واپس لے لی گئی ہے ، اس لیے یہ معاملہ یہیں پر ختم کیا جاتا ہے ۔