نئی دہلی//
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آغاز سے قبل کانگریس کی پارلیمانی پارٹی نے ہفتہ کے روز یہاں اہم میٹنگ کی، جس میں سرمائی اجلاس کے دوران چین کی دراندازی، اقتصادی مسائل اور آئینی اداروں میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ان مسائل پر گھیرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
میٹنگ کے بعد کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئر پرسن سونیا گاندھی نے۷دسمبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پارٹی کی حکمت عملی پر گفتگو کرنے کے لیے اسٹریٹجک گروپ کی میٹنگ بلائی تھی، جس میں کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے ، پی چدمبرم، منیش تیواری، کے سی وینوگوپال، ادھیر رنجن چودھری، مانک ٹیگور، جاوید انصاری، کے سریش اور جے رام رمیش خود موجود تھے ۔
رمیش نے کہا کہ میٹنگ میں بے روزگاری، کسانوں کو تحفظ کی ضمانت، مہنگائی، سائبر کرائم، جنگلات کے حقوق، یو پی اے حکومت کے دوران بنائے گئے آر ٹی آئی، اور منریگا پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ چین کے ساتھ سرحد پر دو سال سے کشیدگی کا ماحول، موربی کا حادثہ، عدلیہ اور حکومت کے درمیان رسہ کشی اور اس میں وزیر قانون کا کردار، معاشی صورتحال، کشمیری پنڈتوں کی صورتحال، فضائی آلودگی وغیرہ پر بحث کی گئی۔
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا یہ سیشن۱۷دن کا ہے جس میں سے جمعہ کے روز پرائیویٹ ممبر بلز اٹھائے جاتے ہیں اور پھر سیشن میں بحث کے لیے صرف ۱۴دن رہ جاتے ہیں۔ اس کے بعد اپوزیشن کو اپنی بات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر مسائل اٹھانے ہوں گے ۔ اس طرح مسٹر کھڑگے پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ۱۴دنوں میں اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ ان مسائل پر بات کریں جن کو ترجیح دی جانی ہے ۔
رمیش نے کہا کہ اس اجلاس میں تین مسائل اہم ہیں، جن میں چین کا مسئلہ سب سے اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ۶۰سال پہلے چین نے ہندوستان پر دو مرحلوں میں حملہ کیا تھا۔ اس وقت کے وزیراعظم پارلیمنٹ میں اس حوالے سے برابر جوابات دیتے تھے لیکن آج۲۲ماہ سے اپوزیشن چین کی دراندازی پر سوالات اٹھا رہا ہے لیکن وزیراعظم خاموش ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں اس معاملے پر کوئی بحث نہیں ہو رہی ہے ۔
کانگریسی ترجمان نے کہا کہ دوسرا مسئلہ ملک کی معاشی حالت کا ہے ۔ عوامی اثاثے فروخت ہو رہے ہیں، برآمدات گھٹ رہی ہیں۔ تیسرا بڑا مسئلہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن جیسے آئینی اداروں میں دخل اندازی کا ہے ۔کانگریس ان تینوں مسائل پر پارلیمنٹ میں بحث کرنا چاہے گی اور اپوزیشن جماعتوں سے بات کرکے اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی حمایت کرتے ہوئے اس پر بھی بات کی جانی چاہئے اور کہا کہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے دو ججوں کے فیصلے میں ریزرویشن کو لے کر اہم مسائل اٹھائے گئے ہیں اور پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہونی چاہئے ۔
رمیش نے کہا کہ پارٹی پارلیمنٹ میں ہر مسئلہ پر بحث کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت من مانی کرتی ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ اس کے حکم پر چلے لیکن کانگریس ایسا نہیں ہونے دے گی۔