نہ جانے اپنے اویسی بھائی …اسد الدین اویسی بھائی ہر ایک بات کو دل پہ کیوں لیتے ہیں… ما شاء اللہ یہ چھوٹے نہیں ہیں‘عمر میں یہ کئی ایک کے باپ ہیں اور … اور ہاں سیاست میں بھی ‘ لیکن پھر بھی چھوٹی چھوٹی باتوں کا رائے کا پہاڑ بنانے میں انہیں دیر نہیں لگتی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں لگتی ہے ۔ ابھی کسی نے منہ کھولا نہیں ہو تاہے‘ کچھ بولا نہیںہو تاہے اور… اور یہ جناب الٹیاں کرنے لگتے ہیں اور… اور جو بھی ان کے منہ میں آتا ہے… اگل دیتے ہیں ۔ اب دیکھئے نا اپنے وزیر داخلہ ‘ امیت بھائی شاہ نے گجرات میں ایک انتخابی جلسے کے دروان کچھ بولا … یہ بولا کہ بی جے پی نے ۲۰۰۲ میں فسادیوں کو سبق سکھایا …وہ دن اور آج کا دن گجرات میں امن ہے‘سکون ہے ۔ امیت بھائی شاہ کی اس بات پرکسی کو غصہ نہیں آیا ہے… کسی نے الٹی نہیںکی ‘ کانگریسیوں نے بھی اپنے منہ پر تالے چڑھائے رکھے … لیکن… لیکن ایک اویسی بھائی ہیں ‘ جنہیں اپنے امیت بھائی شاہ کی یہ بات… چھوٹی سی بات سمجھ میں نہیں آئی … بالکل بھی نہیں آئی ۔ اور… اور اس لئے نہیں آئی کیونکہ اویسی بھائی کو عادت ہے ‘ بات بات پہ اور ہر ایک بات پر بات بنانے کی عادت… ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیںہے…لیکن اویسی بھائی ایک بات بھول رہے ہیں… اتنے بڑے سیاستدان ہونے کے باوجود بھول رہے ہیں کہ … کہ بھئی انتخابی سیزن ہے… گجرات میں الیکشن ہونے والے ہیں… اور… اور الیکشن سیزن کے دوران کبھی ایسی ویسی چھوٹی بات منہ سے نکل ہی جاتی ہے… اس پر برا ماننے کی کیا ضرور ت ہے کہ … کہ جس طرح ہولی کے دنوں کا یہ سنہری اصول ہے کہ’ برا نہ مانو ہولی‘ … اسی طرح الیکشن کے دوران بھی اس پر عمل کیا جاتا ہے اور… اور ہر ایک اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ ’برا نہ مانو الیکشن ہے‘… اگر ایسا نہیں ہو تا… اگر الیکشن نہ ہو تا‘ گجرات میں الیکشن نہیں ہو تا تو… تو امیت بھائی شاہ بات بات اور ہر ایک بات میں ‘ ہر ایک انتخابی جلسے میں دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کی بات کرتے …کچھ اس تواتر کے ساتھ کہ جیسے امیت بھائی شاہ گجرات کے کسی شہر میں نہیں ‘ کسی گاؤں نہیں ‘ کسی قصبے میں نہیں بلکہ کشمیر کے کسی شہر‘ کسی گاؤں ‘ کسی دیہات میں انتخابی جلسے سے خطاب کررہے ہوں… جیسے الیکشن گجرات میں نہیں ‘ بلکہ جموں کشمیر میں ہورہے ہوں… لیکن… لیکن ہمیں تو اس پر کوئی اعتراض نہیںہے اور… اور اس لئے نہیںہے کیونکہ اویسی بھائی برا نہ مانو الیکشن ہے ۔ ہے نا ؟