سرینگر//
سینئر سیاسی رہنما اور سابق نائب وزیر اعلی مظفر حسین بیگ نے جمعرات کو کہا کہ جموں و کشمیر میں پچھلے تین سالوں میں حالات کافی مستحکم ہوئے ہیں اور امید ہے کہ آنے والے وقت میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔
بیگ نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا’’اگرچہ بہت سے لوگ معمول کے دعووں کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں صورتحال گزشتہ تین سالوں میں کافی مستحکم ہوئی ہے‘‘۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی صورتحال میں بڑے پیمانے پر بہتری آئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آنے والے وقتوں میں اس میں مزید بہتری آئے گی۔
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، سینئر سیاسی رہنما نے کہا’’جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں ابھی کافی وقت باقی ہے۔ انتخاب کے پورے عمل کو حکام کی طرف سے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’جموں کشمیر اسمبلی کی ضرورت ہے۔ ضلع ترقیاتی کونسل اور پنچایتوں جیسے مکمل حقوق دیے جائیں، اس کے لیے قوانین کی ضرورت ہے اور یہ حکام کی جانب سے مربوط بات چیت اور منصوبہ بندی کے بعد ہی ممکن ہو سکتا ہے‘‘۔
بیگ نے مزید کہا کہ آج جموں و کشمیر اس سطح کی غیر یقینی صورتحال کا مشاہدہ نہیں کر رہا ہے جس کی ماضی میں اطلاع دی گئی تھی۔’’جموں و کشمیر میں صورتحال کافی حد تک بدل گئی ہے حالانکہ چند عناصر سننے کی باتیں پھیلا رہے ہیں‘‘۔
پڑوسی ملک کے بارے میں بیگ نے کہا ’’پاکستان اس وقت ایک تکلیف دہ دور سے گزر رہا ہے، ملک کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، عوام کے منتخب صدر کو حال ہی میں معزول کیا گیا اور بعد میں ایک عوامی ریلی میں ان پر حملہ کیا گیا، یہ وہاں کی سنگین صورتحال کو ظاہر کرتا ہے اور ایک انسان ہونے کے ناطے ہمیں وہاں امن اور خوشحالی کے لیے دعا کرنی چاہیے، ہمیں بھی اس وقت پاکستانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہیے‘‘۔
پاک بھارت تعلقات کے بارے میں سابق نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے تو یہ دونوں ممالک میں رہنے والے لوگوں کے لیے اچھا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا’’ہمیں امید ہے کہ جلد ہی اچھا ماحول قائم ہو جائے گا اور برصغیر کی دونوں قوموں کے درمیان غیر حل شدہ معاملات باہمی اور خوشگوار طریقے سے حل ہو جائیں گے۔‘‘