یقینا … جی ہاں یقیناعزت و ذلت اللہ میاں کے ہاتھ میں ہے… کسی اور کے نہیں… بالکل بھی نہیں ۔ اللہ میاں جسے چاہے ‘عزت دے اور جسے چاہے ذلیل و خوار کرے …اس پر ہمارا ایمان ہے… ایمان ہی نہیں بلکہ یقین بھی ہے ۔لیکن… لیکن صاحب اس کے باوجود کچھ لوگ ایسے بھی ہو تے ہیں جنہیں عزت راس نہیں آتی ہے اور… اور وہ خود کو ذلیل و خوار کرنے پر بضدہوتے ہیں… اس کے سامان خود پیدا کرتے ہیں… جیسے اپنے عمران خان اور پاکستان کے صدر‘عارف علوی۔دونوں نے ٹھان لی ہے کہ انہیں اپنی عزت پیاری نہیں ہے ‘ انہیں خود کو ذلیل و خوار کرنا ہے اور… اور وہ ایسا ہی کررہے ہیں ۔پاکستان میں نئے فوجی جنرل کی تقرری عمل میں آگئی ہے ‘ پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنے آئینی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا… سمری ایوان صدر بھیج دی… ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ایوان میں بیٹھے عمران خان کے ٹٹو ‘عارف علوی اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے اس سمری پر اپنی مہر تصدیق ثبت کر تے… لیکن بے چارہ کرے کیا کہ وہ بار بار اور ہربار یہ ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے کہ وہ پاکستان کا صدر نہیں بلکہ عمران خان کا ایک مہرہ ہے … اس لئے وہ اسلام آباد سے ’مشاورت‘ کیلئے اپنے آقا عمران خان سے ملنے کیلئے لاہور گیا … عمران خان اس مشاورت کو معمول کی قرار دے رہے ہیں اور … اور اس لیئے قرار دے رہے ہیں کہ جب شہباز شریف نے لندن جا کر میاں نواز سے نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر مشورہ کیا تو… تو صدر ان کے ساتھ مشاورت کیو ں نہیں کرسکتے۔ صاحب کر سکتے تھے‘ اگر صدر کا عہدہ غیر جانبدار نہیں ہو تا ‘ اگر آئین صدر کو اس بات کیلئے پابند نہیں کرتا کہ بھلے ہی اس کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے کیو ں نہ ہو‘ بھلے ہی اسے کسی سیاسی جماعت نے صدر بنایا… لیکن ایک بار جب وہ صدر بن گیا‘ صدر مملکت کا حلف اٹھا لیا تو… تو اسے غیر جانبداری سے اپنے فرائض ادا کرنے ہوں گے… لیکن صاحب علوی سے یہ سب کچھ نہیں ہورہا ہے… اور اس لئے نہیں ہو رہا ہے کیونکہ اس کے جو آقا ہیں‘ وہ کسی ادارے ‘ کسی عہدے کا احترام کرنا نہیں جانتے ہیں… اس لئے اعمران خان نے علوی کو لاہور طلب کیا اور… اور ایک بار پھر خود کے ساتھ ساتھ اسے بھی رسوا کرنے کے سامان خود ہی پیدا کئے ۔ ہے نا؟