دنیا میں امن ہے‘ سکون ہے‘ لوگ اپنے اپنے معمولات میں مصروف ہیں‘ حتیٰ کہ جنگ زدہ ملک یوکرین میں بھی وہ اتھل پتھل اور ہلچل نہیں ہے‘ روس میں بھی پوتن اپنے کام سے کام رکھ رہے ہیں… لیکن… لیکن ایک ملک ایسا ہے… دنیا کے نقشے پر ایک ملک ایسا موجود ہے‘جہاں امن ہے اور نہ سکون ‘ جہاں اتھل پتھل ہے ‘ بے قرار ری ہے ‘ بے اطمینانی ہے‘اضطراب ہے ‘بے چینی ہے اور… اور یہ سب کچھ اس لئے نہیں ہے کہ اس ملک کو کسی گھمبیر صورتحال کا سامنا ہے‘ اس لئے بھی نہیں ہے کہ اس ملک کی سرحدوں پر دشمن ملک چڑھائی کرنے والا ہے ‘ اس لئے بھی نہیں ہے کہ یہ ملک اپنے قرض داروں کی ادائیگی کرنے کی پوزیشن میں ہے ‘اس لئے یہ دیوالیہ ہونے کے قریب ہے… نہیں صاحب ایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہے… بلکہ اس ملک میں یہ سب کچھ اس لئے ہورہا ہے کیونکہ رواں ہفتے وہاں ایک تعیناتی ہونے والی ہے… فوج کا نیا سربراہ منتخب ہونے والا ہے … اور اسی لئے یہ سب کچھ ہو رہا ہے… خان صاحب…عمران خان صاحب سڑکوں پر اسی لئے ہیںتاکہ انکی مرضی کا فوجی سربراہ آ سکے … حکومتی اتحاد تمام تضادات اور ناکامیوں کو در کنارہ کرکے اپنی ساری توانائی اس ایک تعیناتی پر مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ جس کو بھی وہ اس عہدۂ جلیلہ پر تعینات کرے‘ وقت آنے پر وہ اس کے کام آئے … اسی طرح جس طرح سبکدوش ہونے والے پاکستانی فوج کے سربراہ خان صاحب… عمران خان صاحب اور ان کی پارٹی کے کام آئے تھے … دنیا میں روز کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی ملک میں فوجی سربراہ کی تعیناتی کی جاتی ہے… اتنی خاموشی کے ساتھ کہ تعینات ہونے والے فوجی جنرل کو بھی اس کی خبر نہیں لگتی ہے… وہاں یہ ایک انتظامی معاملے کے سوا کچھ اور نہیں ہو تا ہے… اپنے ملک میں بھی فوج کے سربراہ کی تعیناتی وضع کردہ طریقۂ کار کے ساتھ بہ احسن عمل میں آتی… اس کیلئے کوئی سڑکوں پر آتا ہے اور … اور نہ لانگ مارچ کی ضرورت پڑتی ہے اور… اور نہ تعیناتی سے پہلے حکومت کو الٹی میٹم دیا جاتا ہے کہ تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہئے… یہ سب کچھ پاکستان میں ہی ہو تا ہے… اور … اور پہلے دن سے ہوتا ہے… ہمیں تو کوئی اعتراض نہیں … لیکن وہاں یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے …فوج کے سربراہ کی تعیناتی کو لے کر ہو رہا ہے… وہ اس ملک کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہا ہے اور… اور سو فیصد کہہ رہا ہے ۔ ہے نا؟