نئی دہلی//
پاکستان اور چین کا واضح حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کہا کہ کچھ ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں جبکہ کچھ دوسرے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کو روک کر بالواسطہ طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے نئی دہلی میں انسداد دہشت گردی کی مالی اعانت سے متعلق ایک بین الاقوامی وزارتی کانفرنس ’دہشت گردی کے لیے پیسہ نہیں‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’کچھ ممالک اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ انہیں سیاسی، نظریاتی اور مالی مدد فراہم کرتے ہیں‘‘۔
مودی نے کہا ’’دہشت گردوں کیلئے ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش کرنے والی تنظیموں اور افراد کو الگ تھلگ کردیا جانا چاہیے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک، اور دہشت گردوں کے لیے ہمدردی پیدا کرنے کی کوشش کرنے والی تنظیموں اور افراد پر بھی ایک قیمت عائد کی جانی چاہیے۔ انہیں بھی الگ تھلگ کیا جانا چاہیے۔ ایسے معاملات میں کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ دنیا کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کی ہر قسم کی ظاہری اور خفیہ پشت پناہی کے خلاف‘‘۔
مودی نے کہا’’اس کے علاوہ، بعض اوقات، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کو روکنے کے لیے دہشت گردی کی حمایت میں بالواسطہ دلائل دیے جاتے ہیں‘‘۔
چین نے کئی مواقع پر لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے سربراہ حافظ سعید سمیت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے متعلق سرگرمیوں کو روکنے کے لیے فنڈنگ میں کمی کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے’دہشت گردی کی مالی معاونت کی جڑ‘ پر حملہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔پی ایم نے کہا ’’یہ بات سب کو معلوم ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو کئی ذرائع سے پیسہ ملتا ہے۔ ایک ذریعہ ریاستی حمایت ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’دہشت گردی کی مالی معاونت اور بھرتی کیلئے نئی قسم کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ نئی فنانس ٹیکنالوجیز کی یکساں تفہیم کی ضرورت ہے۔ بعض اوقات، منی لانڈرنگ اور مالیاتی جرائم جیسی سرگرمیاں بھی دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے جانی جاتی ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ تمام دہشت گرد حملے یکساں غم و غصے اور کارروائی کے مستحق ہیں۔
مودی کاکہنا تھا’’دنیا کو دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں کسی کو یاد دلانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم، کچھ حلقوں میں دہشت گردی کے بارے میں کچھ غلط تصورات اب بھی موجود ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایک حملہ بھی بہت زیادہ ہے۔ یہاں تک کہ ایک جان بھی ضائع ہو جاتی ہے بہت زیادہ۔ لہٰذا، ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’شدت پسندی اور بنیاد پرستی کے مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنا بھی ضروری ہے جسے اکثر مسئلہ کشمیر کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
مودی نے کہا’’دنیا کے سنجیدگی سے نوٹس لینے سے بہت پہلے ہمارے ملک کو دہشت گردی کی ہولناکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی دہائیوں کے دوران، مختلف شکلوں میں دہشت گردی نے ہندوستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، لیکن ہم نے بہادری سے مقابلہ کیا۔‘‘
۔