جموں//
جموں کشمیر حکومت نے جمعرات کو۵۸۶؍اداروں کو اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے لیے حتمی نوٹس جاری کیے جو کہ بہت مشہور ’نئی صنعتی ترقی اسکیم‘ کے تحت یونٹ قائم کرنے میں ناکام رہے۔
ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق، نوٹس جاری کیے گئے ہیں کیونکہ یہ یونٹس زمین کا پریمیم جمع کرنے اور لیز ڈیڈ کو انجام دینے میں ناکام رہے۔ یہ قدم لمبی قطار میں کھڑے دوسروں کو موقع فراہم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
جموں کشمیر انتظامیہ نے جنوری۲۰۲۱میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور صنعتی ترقی کو بلاک کی سطح تک لے جانے کیلئے کل۲۸۴۰۰ کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ ایک نئی صنعتی ترقیاتی اسکیم (آئی ڈی ایس) کا اعلان کیا۔
حکومت ہند کی طرف سے منظور شدہ، نئے آئی ڈی ایس کا مقصد نہ صرف خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے دور کا آغاز کرنا تھا، بلکہ ترقی کو جموں و کشمیر کے بلاک سطح اور دور دراز علاقوں تک لے جانا تھا۔
حتمی نوٹس جموں و کشمیر اسٹیٹ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (سڈکو) کی منیجنگ ڈائریکٹر سمیتا سیٹھی نے جمعرات کو جاری کیا۔ ان الاٹ شدہ یونٹوں میں وادی کشمیر میں۴۶۲؍ اور جموں کے علاقے میں۱۲۴ شامل ہیں۔ ان یونٹوں کو جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے قائم درجنوں صنعتی اسٹیٹس میں ۵۰۰ سے۶۰۰؍ ایکڑ اراضی دی گئی تھی۔
ان میں سے۴۲۳ یونٹوں کو جے اینڈ کے سمال اسکیل انڈسٹریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ ( سائکاپ) اور ۱۶۳ کو سڈکو نے زمینیں الاٹ کیں۔
سیٹھی نے منسوخی کے حتمی اور شوکاز نوٹس میں کہا’’ریکارڈ کے مطابق۵۸۶؍الاٹیوں (صنعتی اکائیوں کے) نے کوئی جواب نہیں دیا ہے اور وہ بار بار نوٹس کے باوجود جموں اور کشمیر انڈسٹریل لینڈ الاٹمنٹ پالیسی ۲۰۲۱۔۲۰۳۰ کے لحاظ سے الاٹمنٹ آرڈر کی منسوخی کے ذمہ دار ہیں‘‘۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ۴ نومبر ۲۰۲۲ کو انتظامی محکمہ صنعت و تجارت کی ہدایات کے مطابق، اس نوٹس کے اجراء کی تاریخ سے تمام (۳۸۹) الاٹیوں کو ۱۵ دن کا حتمی نوٹس دیا جا رہا ہے‘ ادائیگی جمع کرانے اور رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے لیے، پہلے نوٹسز کا جواب دیں۔
سیٹھی نے کہا، ’’اس میں ناکام ہونے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور الاٹمنٹ آرڈر کو منسوخ یا منسوخ تصور کیا جائے گا، اگر اس مدت کے دوران کوئی قائل جواب نہیں ملتا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کی صنعتی اراضی کی الاٹمنٹ پالیسی کے طریقہ کار کے رہنما خطوط کے مطابق، یونٹ ہولڈرز کو ۳۰ دن کا نوٹس دیا گیا تھا، جو ادائیگی جمع کرنے اور ضروری رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہے۔
ایم ڈی نے کہا’’مزید برآں ای میل کے ذریعے سات دن کا شو کاز نوٹس اور پانچ دن کا حتمی نوٹس بھی دیا گیا۔ وہ دوبارہ واجب الادا رقم جمع کرنے اور ضروری رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہے‘‘۔
سیٹھی کاکہناتھا’’جموں کشمیر میں یونٹس کے قیام کے لیے الاٹمنٹ کی منظوری کیلئے۴۵۰۰ درخواستیں قطار میں ہیں۔ اگر وہ جواب نہیں دیتے ہیں تو قطار میں اور بھی ہیں‘‘۔
یہ یونٹس ۳ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور ۷ہزار کا روزگار کا بازار پیدا کر رہے ہیں۔
نوٹس کے مطابق سڈکو اور سائکاپ نے یکم جولائی۲۰۲۱؍ اور ۳۰ دسمبر کو منعقدہ اپنی پہلی میٹنگ میں اعلیٰ سطحی زمین کی الاٹمنٹ کمیٹی کی طرف سے دی گئی منظوری کی تعمیل میں صنعتی پالیسی۲۰۲۱۔۲۰۳۰ کے لحاظ سے زمین کی الاٹمنٹ یا لیٹر آف انٹینٹ جاری کئے۔