سرینگر//(ندائے مشرق خبر)
کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کارپوریشن لمیٹڈ (کے پی ڈی سی ایل) نے پیر کو سرینگر کیلئے موسم سرما میں بجلی کی کٹوتی کا نیا شیڈول جاری کیا جو ۱۵ نومبرمنگل سے نافذ العمل ہوگا۔
کٹوتی کے نئے شیڈول کا حوالہ دیتے ہوئے، ایک مقامی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ میٹر والے علاقوں کو روزانہ ساڑھے ۴گھنٹے کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نئے شیڈول کے مطابق میٹر والے علاقوں کو صبح، دوپہر اور شام میں ڈیڑھ گھنٹے کے لیے بجلی کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔تاہم، غیر میٹر والے علاقوں کو ایک دن میں آٹھ گھنٹے کی مدت کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سرینگر کے غیر میٹر والے علاقوں کو صبح کے وقت دو گھنٹے کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ دن اور شام کے وقت تین گھنٹے کی کٹوتی ہوگی۔
سرما کی آمد کے ساتھ ہی وادی میں بجلی سپلائی میں خلل پڑ گیا ہے ۔
میٹر والے اور غیر میٹر والے علاقوں کے رہائشیوں نے بار بار بجلی کی کٹوتی کی شکایت کرتے ہوئے پی ڈی ڈی پر الزام لگایا ہے کہ وہ مناسب بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
لیکن دوسری جانب پی دی دی کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں کمی کے ساتھ ہی بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اوور لوڈنگ اور بجلی کی کٹوتی ہوتی ہے۔
پی ڈی ڈی کے اہلکار نے کہا کہ سرد موسم کے ساتھ، زیادہ تر گھرانے الیکٹرک بلورز، پاور کمبل، ہیٹر، گیزر، اور دیگر گرم کرنے والے آلات کااستعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا’’اس کے نتیجے میں طلب اور اوورلوڈنگ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے محکمے کو اعلانیہ بجلی کی کٹوتیوں کا سہارا لینے پر مجبور کیا گیا ہے‘‘۔
پی ڈی ڈی کے چیف انجینئر اعجاز احمد ڈار کاکہنا ہے کہ اگر لوگ بجلی کا منصفانہ استعمال کریں تو بجلی کی کٹوتی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا’’ہم بنیادی طور پر غیر میٹر والے علاقوں میں اوورلوڈ کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں، جہاں کی مانگ پچھلے مہینے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے۔‘‘
ہر سال، پی ڈی ڈی کے مطابق، وادی کو تقریباً ۸۰۰ میگاواٹ کی بجلی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ تقریباً ۲۱۰۰۔۲۲۰۰میگاواٹ کی طلب کے مقابلے میں صرف ۱۳۰۰ میگاواٹ بجلی دستیاب ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً ۸۰۰ میگاواٹ کی کمی ہوتی ہے۔
پی ڈی پی کے ایک اہلکار کاکہنا ہے’’سردیوں میں، اضافی ۱۰۰ میگاواٹ کی طلب ہوتی ہے، جو خسارے میں اضافہ کرتی ہے۔ ایک الیکٹریکل انجینئر کے لیے منصوبہ بندی کرنا انتہائی مشکل ہے۔ جب طلب بڑھتی ہے تو سپلائی متاثر ہوتی ہے کیونکہ صرف۱۳۰۰ میگاواٹ بجلی دستیاب ہوتی ہے۔‘‘