تحریر:ہارون رشید شاہ
لو جی یہ کتے پھر خبر وںمیں ہیں … ٹھہرئیے صاحب !غلط مت سمجھ لیجئے‘ ہم کتوں کو ہی کتے کہہ رہے ہیں ‘ کسی اور کو نہیں… بالکل بھی نہیں ۔ آپ بھی حد کرتے ہیں‘ پتہ نہیں کیا کیا سوچتے رہتے ہیں‘ مطلب نکالتے رہتے ہیں…یقین کیجئے ہم کتوں کو ہی کتے کہہ رہے ہیں اور… اور اس لئے کہہ رہے ہیں کہ یہ کتے واقعی میں کتے ہیں ہاں !ان کتوں نے ہمارا جینا محال کردیا ہے … کم بخت زندگی پہلے ہی دشوار بن گئی تھی ‘اوپر سے یہ مسئلہ …ان کتوں کا مسئلہ ۔حوصلہ دیکھئے ان کا …ایسا کہ جو دن بہ دن بڑھتا ہی چلا جارہا ہے … جو ان کے جی میں آ رہا ہے ‘ کر گزرتے ہیں‘کچھ بھی ۔پہلے بھونکتے تھے … زیادہ بھونکتے تھے‘ کاٹتے کم تھے … لیکن اب بھونکتے کم اور کاٹتے زیادہ ہیں… نہ جانے ان میں یہ ہمت اور حوصلہ کہاں سے آگیا کہ … کہ انہوں نے پھر سے سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔سنا تھا کہ ہر کتے کا اپنا ایک دن ہو تا ہے…لیکن کم بخت ان کتوں کا ہر ایک دن ان کادن ہے … دن کیا رات بھی ان کی ہی ہے ‘کسی اور کی نہیں … بالکل بھی نہیں ۔ایک زمانے میں اپنے اس شہر خستہ میں کتے ہمارے ساتھ رہتے ہیں… لیکن یہ ایک پرانی اور بہت پرانی بات ہے کہ آجکل شہر خستہ میں ہم کتوں کے ساتھ رہتے ہیں …نہیں اس میں کمال ‘ ہمارا کوئی کمال نہیں ہے… یہ تو مہر بانی ان کتوں کی ہے جو ہم ان کے ساتھ رہ رہے ہیں… یا جو یہ ہمیں خود کے ساتھ رہنے دیتے ہیں … لیکن صاحب یہ ضروری نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ … کہ یہ کتے ایسے ہی مہر بان رہیں گے اور…اور ویسے بھی ان کتوں کے تیور دیکھ کر تو صاحب اس کی کوئی ضمانت نہیںہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ ان کی یہ مہربانی یونہی قائم و دائم رہے گی … اس کی کوئی ضمانت نہیںہے ۔پر ہمارے پاس کوئی آپشن بھی نہیں ہے… سوائے اس کے کہ ہم ان کتوں کے ساتھ رہنا سیکھ لیں…اس کے باوجو د بھی یہ دوڈنے کو آئیں گے ‘ کاٹنے کو آئیں گے …ہمیں ان کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا اور… اور اس لئے سیکھنا ہو گا کہ … کہ یہ کتے … کتے ہیں جن کا ہم تو کچھ بگاڑ نہیں سکتے ہیں… لیکن یہ ہمارا بہت کچھ بگاڑ سکتے ہیں… بگاڑ رہے ہیں… چاہے سرینگرمیونسپل کارپوریشن ان کی نسبندی کرے یا نہ کرے … پھر بھی یہ کتے ہمیں تنگ کرتے رہیں … اور اس لئے کرتے رہیں گے کیونکہ یہ کتے ہیں…کتے !ہے نا؟