جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے

این سی اور بی جے پی کا رشتہ ؟

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-03-30
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

’’گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے‘‘ یہ مثل کسی نہ کسی حوالہ سے آئے روز محاورتہً بھی اور دلیل کے طور بھی پیش کی جاتی ہے۔ اور کچھ غلط بھی نہیں۔ تازہ ترین حوالہ کے تعلق سے نیشنل کانفرنس کے ایک سابق جموں نشین لیڈر اور عمر عبداللہ کے خصوصی دست راست اور رازدار دیوندر سنگھ رانا کا وہ بیان ہے جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اسمبلی انتخابات کے نتائج ظاہر ہونے کے بعد مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کو جموں وکشمیرمیں مخلوط حکومت کی تشکیل کی پیشکش کی تھی لیکن یہ پیش کش قبول نہیں کی گئی۔
سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ بار بار یہ دعویٰ پیش کرتے رہے کہ انہوںنے مفتی محمدسعید (مرحوم) کو جموںوکشمیر میں مخلوط حکومت کی تشکیل کی پیشکش کی اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے سے اجتناب کرے کیونکہ بقول عمر عبداللہ کے پی ڈی پی اور بی جے پی کا اتحاد جموںوکشمیر کے وسیع ترمفادات کے حوالہ سے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ مگر بقول عمر کے مفتی نے ان کی پیشکش قبول نہیں کی۔
نظریاتی اعتبار سے اور سیاسی موقفوں کے حوالوں سے نیشنل کانفرنس اور بی جے پی قطبین کا فرق رکھتی ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی قیادت… سینئر لیڈر سے ادنیٰ کارکن تک …ایک دوسرے کی تکذیب وتضحیک میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں ہونے دیتے۔ بلکہ کہاجاسکتاہے کہ دونوں جم کر ایک دوسرے کو قدم قدم پر اپنی نظریاتی تنقید کا نشانہ بنانے سے چوکتے نہیں۔
لیکن اس کے باوجود زمینی حقیقت بھی کچھ کم اہمیت نہیں رکھتی، جس زمینی حقیقت کو نہ نظرانداز کیاجاسکتاہے اور نہ ہی کسی مصلحت کے پیش نظر حاشیہ پر رکھ کر پسندیدہ تعصب کا عینک لگاکر پیش کیاجاسکتاہے ۔ مرحوم اٹل بہاری واجپئی کی قیادت میں نیشنل کانفرنس این ڈی اے کاحصہ تھی اور اس حصہ داری کے حوالہ سے عمرعبداللہ واجپئی کی کابینہ میں وزیر مملکت برائے امور خارجہ کی حیثیت میں شامل تھے۔ واجپئی اپنے غیر ملکی (مسلمان ملکوں) کے دوروں میں عمرعبداللہ کو بطور مسلم چہرہ کے ساتھ لیا کرتے تھے۔
جموں میونسپل کونسل میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کا اشتراک عمل کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کیوندر گپتا، جو بعدمیں نائب وزیراعلیٰ بنے، جموں میونسپل کونسل کے قائد تھے۔ اس وقت کرگل کونسل میں بھی بی جے پی اور نیشنل کانفرنس مل کر اقتدار میں شریک ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان یہ گٹھ بندھن جاری ہے، فرق صرف یہ ہے کہ وادی میں اس گٹھ بندھن کے حوالہ سے بات زبان پرنہیں لائی جارہی ہے بلکہ برعکس اس کے عوام کے سامنے بی جے پی کو بطور دُشمن کے عموماً پیش کیا جاتارہا ہے۔ لیکن اندرون خانہ کہانی کچھ اور ہی ہے۔
اس مخصوص رشتہ داری کے تناظرمیں نیشنل کانفرنس کی طرف سے جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کے بعد مخلوط حکومت تشکیل دینے کی پیشکش کسی رازداری کا تقاضہ تو نہیں کرتی البتہ اس پیشکش کو راز میں رکھنے کی دانستہ کوشش ضرور کی جاتی رہی۔ دیوندر سنگھ رانا کا اب اس تعلق سے افشا اگر چہ زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے لیکن این سی قیادت نے بی جے پی کے تعلق سے جو راستہ یانظریہ اختیار کررکھا ہے اور جس کے ہوتے عوام کو یہ تاثر دیاجارہاہے کہ این سی اور بی جے پی کے درمیان قطبین ایسے فاصلے ہیں حیرانی کا باعث ضرور ہے۔
بے شک یاد ماضی کسی عذاب سے کم نہیں، لیکن فی الوقت یہ بحث کسی اہمیت کا حامل نہیں کہ جموں وکشمیرکے وسیع ترمفادات، عوام کے حقوق اور مفادات، اور زندگی کے مختلف شعبوں کے تعلق سے مرکز میں برسراقتدار کسی بھی پارٹی اور ریاست کے درمیان کس حد تک اشتراک عمل اور تعاون ہونا چاہئے، تعاون اور اشتراک عمل کے ثمرات سے کس حد تک استفادہ کیاجاسکتاہے یا اگر محاذ آرائی کا ہی راستہ اختیار کرنا ہے تو اُس محاذ آرائی سے ریاست کو حاصل کیا ہوگا یا کیا ہوسکتا ہے۔
اس مخصوص تناظرمیں مرحوم شیخ محمدعبداللہ کی وہ ایک تقریر یا دآتی ہے جس میںانہوںنے ریاست اور مرکز کے درمیان تعلق کے حوالہ سے اور باتوں کے علاوہ یہ بھی واضح کیا تھا کہ مرکز میں جو بھی پارٹی برسراقتدار ہو، چاہئے اس کے نظریات جو کچھ بھی ہوں، کے ساتھ ریاست محاذ آرائی کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ یعنی دوسرے الفاظ میں شیخ محمدعبداللہ اپنے نظریات کے تعلق سے جو کچھ بھی تھے لیکن مرکز میں برسراقتدار پارٹی حکومت کے ساتھ کسی بھی محاذ آرائی کے علمبردار نہیں تھے۔
اگر اس مخصوص تناظرمیں نیشنل کانفرنس کی موجودہ قیادت کے اختیار کردہ راستوں کو بغور دیکھنے کی کوشش کی جائے تو بی جے پی کے ساتھ این سی کی طرف سے مخلوط سرکار کی تشکیل کی پیشکش کچھ غلط نہیں تھی اور نہ اُس میں کسی طرح کی کوئی قباحت تھی، لیکن نیشنل کانفرنس کی قیادت کا گناہ اور جرم یہ ہے کہ اس نے اپنی یہ پیشکش مخفی رکھی جسے اس کے ایک سابق رازدار دیوندر سنگھ رانا نے بھی اس وقت تک راز ہی رکھا جب تک وہ پارٹی تبدیل کرکے بی جے پی کا حصہ نہیں بنے!
یہ بھی عام فہم ہے کہ سیاست میںنہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ ہی مستقل دُشمن۔ سیاست کا دوسرانام چاہت رکھا گیاہے۔ یہ چاہت سیاسی نظریات اور پسندیدہ اور ناپسند راستوں کی مطیع رہتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ کب اور کس وقت یا کن حالات میں کون سا راستہ اختیار کیاجاسکتاہے، موزونیت ، موقعہ اور محل کو دیکھ کر ہی سیاسی راستے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔
یہ امر بھی ملحوظ خاطر رکھنے کی ضرورت ہے کہ بی جے پی ملکی سطح کی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے جبکہ نیشنل کانفرنس آج کی تاریخ میں اپنی ماضی کی حقیقت کے احیاء کے راستے تلاش کررہی ہے۔ ایک زمانہ وہ تھا جب طاقتور نیشنل کانفرنس پروفیسر بلراج مدھوک ایسے سرکردہ بی جے پی لیڈروں کو تھپڑ رسید کرکے ٹنل کے اُس پار دھکیلا کیا کرتی تھی آج کی حقیقت یہ ہے کہ طاقتور بی جے پی نیشنل کانفرنس کو جوابی تھپڑ یں رسید کرتی نظرآرہی ہے۔

 

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

بٹھنڈی جموں میں مسماری کے خلاف مرد و زن نے قومی شاہراہ پر دھرنا دیا

Next Post

یہ کتّے!

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سازش۔۔۔۔۔۔۔؟

یہ کتّے!

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.