اسلام آباد//
پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش کا شمار دنیا کے غریب ممالک میں ہوتا ہے ، لیکن پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ہندوستان اور بنگلہ دیش سے بھی کئی گنا زیادہ غریب ہیں کیونکہ یہ ملک خوراک کی قلت اور غذائی ضروریات کی شدید کمی سے دوچار ہے ۔
ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق مندرجہ بالا گراف تینوں ممالک کی کم سے کم غذا کی استطاعت کو ظاہر کرتا ہے ۔
عالمی بینک کی پورٹ کے مطابق ۲۰۱۱میں بین الاقوامی غربت کی لکیر یومیہ۹۹ء۰ڈالر تھی جبکہ خوراک میں غربت کی لکیر مشاہدہ کرتی ہے کہ ہر ایک بالغ شخص کویومیہ۲ہزار۳۵۰کیلوریز ملنی چاہیے ۔
عالمی بینک کے مطابق۲۰۱۱ میں بین الاقوامی غربت کی لکیر یومیہ۹۹ء۰ڈالر تھی۔
ان ممالک کے قابل استطاعت اشاریے سے معلوم ہوتا ہے کہ خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے فی کس گھریلو آمدنی۵۲فیصد ہے ۔ مثال کے طور پر پانچ افراد پر مشتمل ایک خاندان کی ماہانہ آمدنی۲۵ہزار ہے ، جس میں سے ایک دن کی۲ہزار ۳۵۰کیلوریز کی خوراک کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ایک فرد کی ماہانہ آمدنی۲ہزار۶۰۰روپے ہے ۔
پاکستان میں غربت کی سطح میں اتنا زیادہ اضافہ ہوا ہے کہ صحت بخش غذائی خوراک کی قیمتیں بھی ۴گنا بڑھ گئی ہیں۔
۲۰۲۰کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق جب۵ء۸۳فیصد آبادی صحت بخش خوراک حاصل کرنے میں ناکام تھی تو کورونا وبا اور سیلاب کے بعد یہ صورتحال انتہائی بدتر ہوگئی تھی۔