نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے قیدیوں کو ووٹنگ کے حق سے محروم کرنے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضیوں پر پیر کو مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا۔
چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے قانون کے طالب علم آدتیہ پرسنا بھٹاچاریہ کی طرف سے دائر ایک مفاد عامی کی عرضی پر مرکز اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا۔
درخواست میں الیکشن کمیشن کو قیدیوں کو ووٹ کا حق دینے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرنے کیلئے ضروری ہدایات جاری کرنے درخواست کی گئی ہے ۔
بھٹاچاریہ نے عوامی نمائندگی ایکٹ ۱۹۵۱ کی دفعہ (۵)۶۲کی درستگی پر سوال اٹھایا ہے ‘ جس نے قیدیوں کو ووٹ دینے کے حق سے محروم کر دیا ۔
۲۰۱۹میں دائر کی گئی اس عرضی میں یہ اعلان کرنے کی درخواست کی گئی ہے کہ عوامی نمائندگی کے ایکٹ ۱۹۵۱کی دفعہ(۵)۶۲ کے تحت آئین کے آرٹیکل ۱۴کے تحت مساوات کے بنیادی حق اور آئین کے آرٹیکل۳۲۶کے تحت ووٹ دینے کے آئینی حق کی خلاف ورزی کرنے کیلئے آئین کا حق نہیں ہے ۔