سرینگر//
عہدیداروںکاکہنا ہے کہ ایک تشویشناک رجحان میں، جنوبی کشمیر کے اضلاع میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں تازہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جب کہ کم تعداد میں منشیات کے عادی افراد حکومت کی طرف سے قائم کردہ منشیات کی لت سے نجات کی سہولیات کا دورہ کر رہے ہیں۔
صحت کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ منشیات کے استعمال کرنے والوں میں سے تقریباً ایک فیصد جموں کشمیر کے تمام ہسپتالوں میں نشے کے علاج کی سہولیات کی طرف رجوع کر رہے ہیں اور جنوبی اضلاع میں یہ تعداد بہت کم ہے۔
دستیاب اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ۲۰۲۰ میں جی ایم سی اننت ناگ میں نشے کے علاج کی سہولت میں ۲۶۷ منشیات کے استعمال کرنے والوں کی آمد ریکارڈ کی گئی۔ اس کے بعد سال۲۰۲۱ میں۶۳۸؍ اور۲۰۲۲ میں اب تک ۴۰۰ سے زیادہ دورے ہوئے۔
ڈاکٹر منصور ڈار، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ نفسیات جی ایم سی اننت ناگ نے بتایا کہ اے ٹی ایف سہولت اننت ناگ میں آنے والے منشیات کے استعمال کرنے والوں میں سے ۹۰ فیصد ہیروئن کا استعمال کرنے والے ہیں اور تقریباً ۶۵ فیصد ہیروئن کے استعمال کرنے والے انٹراوینس ڈرگ ابوزرز (آئی وی ڈی اے) ہیں جو ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کا شکار سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ڈار نے کہا کہ منشیات کا استعمال کرنے والے زیادہ تر سماجی بدنامی کی وجہ سے ان سہولیات کا دورہ نہیں کرتے اور یہاں تک کہ ۴۰ فیصد منشیات کے استعمال کرنے والے اے ٹی ایف کا دورہ کرنے والے مالی اور دیگر مسائل کی وجہ سے فالو اپ نہیں کرتے۔
ڈاکٹر نے کہا کہ منشیات کی لت میں ملوث افراد کی اکثریت ۱۵ سے۳۰ سال کی عمر کے افراد کی ہے اور اس کی بنیادی وجوہات ساتھیوں کا دباؤ، منشیات کی دستیابی اور ماڈلنگ وغیرہ ہیں۔