تحریر:ہارون رشید شاہ
لوگوں کاکہنا ہے کہ عمران خان نے اسلام آباد جلسے میں اپنی کامیابیوں کے جو دعوے کئے وہ جھوٹے ہیں اور… اور سو فیصد ہیں ۔ ہم نہیں جانتے ہیں کہ لوگ‘خان صاحب کے ناقدین اور مخالفین سچ کہہ رہے ہیں یا جھوٹ … لیکن جو ایک بات ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر خان صاحب واقعی میں ایک کامیاب حکومت چلا رہے ہیں تو…تو پھر خود ان کے اپنے لوگ ان سے خفا کیوں ہیں؟کیوں وہ انہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں … کیوں وہ ان کے مخالفین کی گود میں بیٹھنے کیلئے پر تول رہے ہیں … کیوں؟ خیر!اس پر بات پھر کبھی کہ آج جس پر ہمیں بات کرنی ہے وہ اس بات پر ہے جو خان صاحب نے اسلام آباد جلسے میں بات بات اور ہر ایک بات میں کہی ۔ خان صاحب بات بات پر ریاست مدینہ کی بات کررہے تھے ‘ اسے ایک ماڈل کے طور پر پیش کررہے تھے اور… اور واقعی میں مسلمانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے ریاست مدینہ ایک قابل تقلید ماڈل ہے جس میں انسانیت کی فلاح ‘بہبود کے ساتھ ساتھ بقا بھی پنہا ہے ۔ریاست مدیبہ کی بات خان صاحب کے منہ سے اچھی لگتی اگر یہ جناب خود اُس پر عمل کرتے … جس پر عمل کرنے کا حکم ریاست مدینہ کے خالق و مالک اور بانی ؐنے دیا ہے… حکم ہی نہیں دیا بلکہ وہ خودؐ اس کا عملی نمونہ تھے ۔ آپ ؐ نے لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے پیس آنے کی بات کی ‘ اس کا حکم دیا اور اسے عملی طور پیش بھی کیا … آپ ؐ نے حسن اخلاق کو دین کا نچوڑ قرار دیا … لوگوں کے ساتھ حس سلوک کی تاکید کی … ایک ایسی بات جس پر خان صاحب چل نہیں پا رہے ہیں… اس پر عمل نہیںکرپا رہے ہیں… اسلام آباد جلسے نے بھی دیکھا کہ انہوں نے کیسے اپنے سیاسی مخالفین اور سیاسی حریفوں کے نام لئے …کس حقیر انداز میں ان سے مخاطب ہوئے …چاہے وہ بلاول بھٹو ہوں ‘ ان کے والد گرامی ہو ں ‘ میاں نواز شریف اور شہباز شریف ہوں یا پھر مولانا فضل الرحمان ۔ایک ایسا شخص جو بات بات میں دین کی بات کرتا ہو ‘ ریاست مدینہ کی بات کرتا ہو … اپنے ملک کو ریاست مدینہ جیسا بنانے کا خواب دکھا رہا ہو… اس کے منہ سے اپنے مخالفین کیلئے ایسی باتیں ‘ ایسے نام نکلنا اچھا نہیں لگتا ہے… بالکل بھی نہیں لگتا ہے کیونکہ … آپ ؐ نے اپنے دشموں تک کو گلے لگایا … ان کے حق میں دعائیں کیں … اور ایک خان صاحب آپ ہیں جو کسی کو ڈیزل ‘ کسی کو’زرداری سب سے بڑی بیماری‘ کسی کو چیری بلاسم کہہ کر پکارتے ہیں۔ خان صاحب !تمہی کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے … ہے نا؟