کولکتہ//ہندوستان کے سابق کپتان سورو گنگولی کو ’قوم کا فخر‘ بتاتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کریں گی ک وہ ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ میں کے سبکدوش ہونے والے صدر کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی) کے چیئرمین کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کی اجازت دیں۔
شمالی بنگال کے لیے روانہ ہونے سے پہلے نیتا جی سبھاش چندر بوس ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، محترمہ بنرجی نے کہاسوراو گنگولی نہ صرف بنگال کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک فخر ہیں۔ سپریم کورٹ نے سوربھ گنگولی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ کو تین سال کی توسیع دی تھی۔ جے شاہ اب بھی بی سی سی آئی کے سیکرٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں لیکن گنگولی کو صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ فی الحال واضح نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ میں 1983 کی ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن راجر بنی کو گنگولی کی جگہ بی سی سی آئی کے نئے صدر کے طور پر منتخب کیا جانا طے ہے۔
محترمہ بنرجی نے کہا مجھے جے شاہ کے بی سی سی آئی سکریٹری کے طور پر جاری رہنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ وہ بی جے پی کے رکن نہیں ہیں۔ اگر وہ اچھا کام کریں گے تو میں ان کا ساتھ ضرور دوں گی، لیکن اگر وہ کام نہیں کریں گے تو سوالات اٹھنا لازمی ہے۔ گنگولی کو صدر کے عہدے سے ہٹا کر ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ میں اور ملک بھر کے تمام کرکٹ شائقین جاننا چاہتی ہیں کہ یہ ان کے ساتھ کس کے کہنے پر ایسا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کے صدر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بدلے آئی سی سی چیئرمین کے عہدے کے لیے گنگولی کا نام دیا جانا چاہیے۔ اس سے قبل جگموہن ڈالمیا اور شرد پوار بھی بی سی سی آئی میں اپنی مدت پوری کرنے کے بعد آئی سی سی کی سربراہی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا میری وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست ہے کہ سورو گنگولی کو آئی سی سی کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کی اجازت دیں۔ وہ قوم کا قیمتی جوہر ہیں، انہیں بی سی سی آئی کے صدر کے عہدے سے ہٹانا ناانصافی ہے۔ مودی کو ملک میں کھیلوں کے مستقبل کی روشنی میں اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔ سورو بنگال کے دادا ہیں، وہ بنگال کے بھائی ہیں اور کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ نہیں ہیں۔ مرکز سے میری درخواست ہے کہ اس معاملے کو سیاسی یا انتقامی نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا “سوراو گنگولی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں کرکٹ کی ایک بہت مقبول اور قابل احترام شخصیت ہیں۔ ہر کرکٹ کھیلنے والا ملک ان کے بارے میں جانتا ہے۔ یہ حیران کن اور شرم کی بات ہے کہ انہیں بی سی سی آئی سے غیر ضروری طور پر نکال دیا گیا ہے۔ میں ایک بار پھر حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ جذبات سے کام نہ لے اور کرکٹ اور کھیل کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے۔