ادھم پور/جموں//
بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کاکہنا ہے کہ وہ سرحد پار سے ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ کیلئے ڈرون کے استعمال سے درپیش چیلنج سے نمٹنے کے علاوہ دہشت گردوں کی دراندازی کو ناممکن بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
بی ایس ایف کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (ویسٹرن کمانڈ) پی وی راما ساستری نے ہفتے کو کہا کہ فورس سرحد پر چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے پوری طرح چوکس اور قابل ہے اور اس سال دراندازی کی تمام کوششوں کو کامیابی سے ناکام بنا دیا ہے۔
ساستری ادھم پور کے ذیلی تربیتی مرکز میں فورس میں شامل ہونے والے ۴۳ ریکروٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ دیکھنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔
موسم سرما کے دوران دراندازی کے خطرے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں افسر نے کہا کہ تمام ضروری اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کیے جا رہے ہیں کہ دہشت گردوں کیلئے ہندوستان میں دراندازی کرنا ناممکن ہے۔
ساستری نے کہا’’تمام نگرانی کے آلات کا جائزہ لیا گیا اور اسے بہتر بنایا گیا اور مزید آلات ایک ماہ کے اندر تعینات کیے جا رہے ہیں۔ رات کے دوران برتری کی حکمت عملی بھی اپنی جگہ پر ہے۔ دراندازی ناممکن ہو جائے گی (اس موسم سرما میں)‘‘۔
بی ایس ایف آفیسر نے مزید کہا کہ اس سال دراندازی کی کئی کوششیں ہوئیں لیکن ہر ایک کو ناکام بنایا گیا۔انکاکہنا تھا’’(متعدد) دراندازوں کو گولی مار دی گئی، جب کہ بہت سے دوسرے کو چوکس جوانوں نے بھاگنے پر مجبور کیا۔بی ایس ایف دراندازی کے خطرے سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور دراندازی کو یقینی بنائے گی‘‘۔
ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے ہتھیاروں اور منشیات کو ہندوستانی علاقے میں اسمگل کرنے کی بارہا کوششوں پر، انہوں نے کہا کہ یہ ایک چیلنج ہے اور بی ایس ایف نے اس خطرے سے نمٹنے کیلئے کئی اقدامات کیے ہیں۔
ساستری کاکہنا تھا’’بی ایس ایف سرحدوں پر تمام چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب ہے۔ ڈرون ایک نیا مسئلہ ہے اور اس خطرے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بغیر پائلٹ کے اڑنے والی اشیاء کا پتہ لگانے اور ان کو جام کرنے کی صلاحیت کے حامل اینٹی ڈرون سسٹم کو تعینات کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ روایتی حکمت عملی بھی اس بات کو یقینی بنانے کیلئے موجود ہے کہ ڈرون اپنے پے لوڈ کو گرانے کے قابل نہ ہوں۔
افسر نے مزید کہا کہ فورس نے نئے ریکروٹس کے ٹریننگ مینول میں ڈرون بھی متعارف کروائے تھے اور آخری سرحدی چوکی پر تعینات جوانوں کو خطرے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔انہوں نے کہا’’سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے تحقیق پر مبنی نئی قسم کے ہتھیار، نگرانی اور نئے مواصلاتی نظام کو استعمال کیا جا رہا ہے‘‘۔
ساستری نے کہا کہ سول انتظامیہ سرحدی باشندوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان کی زندگیوں کو آرام دہ بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔’’بی ایس ایف سول انتظامیہ اور سرحدی باشندوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ ہم شہری کارروائی کے پروگراموں میں ان کی مدد کرتے ہیں اور کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتے ہیں‘‘۔انہوںنے مزید کہا کہ مانسون کے دوران تباہ ہونے والے زیر زمین بنکروں کی مرمت کی جا رہی ہے۔
نیوریکروٹس سے اپنے خطاب کے دوران، سینئر افسر نے ان کے خود اعتمادی، مہارت اور ہم آہنگی کے مظاہرہ کی تعریف کی اور بی ایس ایف کو منتخب کرنے پر ان کی تعریف کی۔ انہوں نے انہیں حوصلہ اور جوش کے ساتھ قوم کی خدمت کرنے کی تلقین بھی کی۔