سرینگر//
جموں کشمیر پولیس نے واضح کیا ہے کہ صرف جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ فراہم کرنے والوں کی جائیدایں ہی منسلک کی جائیں گی۔
ایک پولیس ترجمان نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض حلقوں کی جانب سے ملی ٹنسی مقاصد کے لئے استعمال کی جانے والی جائیداد وں کو ضبط کرنے کے متعلق سرینگر پولیس کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔
ترجمان نے کہا’’یہ واضح کیا جاتا ہے کہ سرینگر پولیس جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ دینے اور دباؤ میں آکر پناہ فراہم کرنے کے فرق سے بخوبی واقف ہے ‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’صرف ان ہی جائیدادوں کو ضبط کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں بلا کسی شک و شبہ کے یہ ثابت ہوجائے کہ گھر کے مالک یا کسی رکن نے جنگجوؤں کو اپنی مرضی سے پناہ دی تھی اور اُس نے ایسا کسی دباؤ میں آکر نہیں کیا تھا‘‘۔
پولیس ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ جائیدادوں کو منسلک کرنے کی کارروائیاں مکمل تحقیقات کے بعد ہی انجام دی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا’’بعض لوگ لا علمی کی وجہ سے اس کو زبردستی نفاذ کے بطور پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ۱۹۶۷کی دفعات(جی)۲اور۲۵ دہائیوں سے نافذ العمل ہیں یہ کوئی حال ہی میں لاگو کئے جانے والے ایکٹس نہیں ہیں جیسا کہ کچھ افوا باز دعویٰ کر رہے ہیں‘‘۔
ترجمان کا کہنا تھا’’قانون کی ان دفعات کو نافذ کرنے کا فیصلہ اس لئے لیا گیا کیونکہ ملی ٹنسی کے کچھ حامی لوگ جنگجوؤں کو جان بوجھ کر پناہ دیتے ہیں جو سرینگر میں سیکورٹی فورسز اور عام لوگوں پر حملے کرتے ہیں‘‘۔
بیان میں کہا گیا’’کسی بھی گھر یا ڈھانچے میں جنگجوؤں کے ’نام نہاد‘ زبردستی داخل ہونے کے بارے میں مالک مکان یا دوسرے رکن کو چاہئے کہ وہ بروقت حکام کو مطلع کرے ‘‘۔بیان میں کہا گیا کہ مکان مالک یا دوسرے رکن کی یہ ذمہ داری ہے کہ دباؤ ڈال کر جنگجو اس کے گھر میں داخل ہونے کو ثابت کرنے کیلئے وہ حکام کو بروقت مطلع کرے ۔
پولیس ترجمان نے کہا کہ سرینگر پولیس ایک بار پھر لوگوں سے ملتمس ہے کہ وہ مفاد پرست عناصر کی طرف سے پھیلائی جانی والی غلط افواہوں کی طرف توجہ نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں سے یہ بھی گذارش ہے کہ وہ جنگجوؤں کو اپنے گھروں یا دوسری غیر منقولہ جائیدادوں میں پناہ دینے سے پر ہیز کریں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے جیسے مہذب معاشرے میں ملی ٹنسی اور ملی ٹنسی کے حامیوں کے تئیں صفر روا داری ہوگی۔