جموں//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے منگل کو کہا کہ جموں کشمیر میں گزشتہ برسوں میں ۴۲ہزار لوگوں نے دہشت گردی کی وجہ سے اپنی جانیں گنوائی ہیں لیکن سیکورٹی کی صورتحال اب اس حد تک بہتر ہو گئی ہے کہ کوئی بھی ہڑتال کرنے یا پتھراؤ کرنے کی ہمت نہیں کرتا ہے۔
شاہ نے کہا کہ مودی حکومت دہشت گردی، بدعنوانی کو ختم کرنا، ہمہ جہت ترقی لانا اور جموں و کشمیر کو ملک میں نمبر ایک بنانا چاہتی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے منگل کو جموں میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح یا سنگ بنیاد رکھنے کے دوران کہا کہ دہشت گردی کے تئیں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی گئی ہے، جس سے صورتحال پر سیکورٹی فورسز کے مکمل کنٹرول کو یقینی بنایا گیا ہے۔
شاہ نے کہا’’جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے ۴۲ہزار لوگوں کی جانیں گئیں۔ حکومت میں بیٹھ کر دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کی نشاندہی کی گئی اور کارروائی کی گئی ہے‘‘۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جو لوگ ہڑتال کی کال دیتے تھے یا سیکورٹی فورسز پر پتھراؤ کرتے تھے ان پر مکمل طور پر روک لگا دی گئی تھی اور اب کسی میں ایسی کال دینے کی ہمت نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا’’کیا آپ جانتے ہیں کہ کشمیر میں اب پتھر بازی کا ایک بھی واقعہ کیوں نہیں ہے؟ کیونکہ اس وقت پتھرباز حکومت میں بیٹھے تھے‘‘۔
شاہ نے یہ بھی کہا کہ اب ایک بھی ایسا انکاؤنٹر نہیں ہوتا ہے جس میں دہشت گردوں کو ہتھیار ڈالنے کا موقع نہیں دیا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر کے تین سیاسی خاندانوں کو جموں اور کشمیر کی’پسماندگی‘ کیلئے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شاہ نے کہا کہ یو ٹی ان کی مبینہ بدانتظامی کی وجہ سے ترقی کے تمام پیرامیٹرز پر پیچھے ہے۔’’لیکن ۲۰۱۴ کے بعد صورتحال بدل گئی کیونکہ مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ترقی کو ترجیح دی، اور اب یہ اچھی طرح سے ترقی کر رہی ہے‘‘۔
اگرچہ شاہ نے تینوں خاندانوں کی شناخت نہیں کی لیکن واضح حوالہ عبداللہ (نیشنل کانفرنس) مفتیوں (پی ڈی پی) اور نہروگاندھی (کانگریس) کا تھا۔
وزیر داخلہ نے چند سال قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اعلان کردہ۸۰ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ منصوبے اچھی طرح سے آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ کچھ کو مکمل طور پر نافذ کیا جا چکا ہے۔