سرینگر///
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنرل سکریٹری انچارج کشمیر‘ سنیل شرما نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے سربراہ‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ بہت جلد جیل میں ہوں گے اور یہ واضح ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سیاست اب قبرستان میں دفن ہو چکی ہے۔
جموں کشمیر میں آنے والے انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے، بی جے پی لیڈر نے یقین دلایا ’’جموں و کشمیر کا اگلا وزیر اعلیٰ بی جے پی سے ہوگا‘‘۔انہوں مزید کہا کہ بی جے پی بلا شبہ جموں و کشمیر میں حکومت بنائے گی اور یہ اپوزیشن جماعتوں کیلئے تکلیف دہ ہوگا۔
شرما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جب بی جے پی ریاست میں برسراقتدار ہوگی، فاروق عبداللہ جیل میں بیٹھ کر اپنے نقصانات گن رہے ہوں گے۔انہوں نے کہا ’’جو لوگ آرٹیکل ۳۷۰ کی واپسی کی بات کرتے ہیں وہ کشمیری عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اپنا ایجنڈا ہے اور وہ اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
بی جے پی لیڈر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ پی ڈی پی اب پھلوں کی صنعت سے جڑے تاجروں کا استعمال کرکے کشمیر میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ایسی گمراہ کن سیاست کو قبول نہیں کریں گے۔
شرما نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کا جلد ہی اعلان کیا جائے گا اور اس بات کا اعادہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو حکومت بنانے کیلئے دوسری سیاسی جماعتوں کی مدد کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اس دوران جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے سنیل شرما کے اِس بیان کو ذہنی اختراع،بھاجپا کی گندی سیاست اور انتقام گیری سیاست کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ الیکشن کمیشن، ای ڈی، سی بی آئی اور ملک کے دیگر ادارے خودمختار تھے اور لیکن بھاجپا نے ان اداروں کو حاصل منڈیٹ پر سوالیہ نشان لگا دیاہے ۔
ڈار نے کہا کہ حکمران جماعت کیخلاف اختلافِ رائے رکھنے والے سیاسی لیڈر ان کیخلاف ان ایجنسیوں کا استعمال کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ اب بھاجپا لیڈران ‘وہی مدعی وہی منصف’ کے مترادف خود ہی فیصلے بھی سنانے بیٹھنے ہیں اور حزب ِ اختلاف کے لیڈران کو جیلوں میں ڈالنے کی اعلانات بھی کررہے ہیں۔
پارٹی کے ترجمان نے کہاکہ ملک کی ایجنسیوں کو بھاجپا لیڈران کے ایسے بیانات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہئے کیونکہ ایسے بیانات تحقیقاتی ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے آئینی اداروں کے رول کو مشکوک بنادیتے ہیں۔