ایک بات تو صاحب طے ہے کہ یہ سیاست بڑی مزیدار چیز ہے… اس کام ‘ اس پیشے ‘ اس تجارت میں جو سہولت ہے‘ جوآزادیاں ہیں وہ کسی اور کام ‘ کسی اور پیشے ‘ کسی اور تجارت میں نہیں ہیں اور… اور بالکل بھی ہیں۔آپ جب چاہیں جہاں چاہیں آ جا سکتے ہیں … سرکاری ملازمین اور پیشہ ور افراد کی طرح صبح سویرے اٹھ کر ہاتھ پیر مارنے کی کوئی ضرورت نہیں اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔ آپ چھٹی پر جانا چاہتے ہیں … غیر معینہ مدت کی چھٹی پر ‘ کوئی آپ کو روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے… کہ … کہ آپ کا چھٹی پر جانے سے آپ کے گھر کا چولہہ ٹھنڈا نہیں ہو گا… اس بات کی ضمانت ہے… یہ ضمانت کوئی اور نہیں بلکہ سیاست خود دیتی ہے ۔اوریقین کیجئے ہم جو کہہ رہے ہیں‘ کسی مفروضے کی بنیاد پر نہیں کہہ رہے ہیں… بالکل بھی نہیں کہہ رہے ہیں … اب اپنے باپ بیٹے کی ہی مثال لیجئے ‘ کبھی باپ غائب ہو تا ہے تو کبھی بیٹا… باپ جلوہ گر ہو جائے تو بیٹے کا کوئی ایڈریس نہیں ہو تا ہے اور…اور جب بیٹے موجود ہو تو باپ نو دو گیارہ ہو جاتا ہے ۔ آجکل ڈاکٹر صاحب شہر میں موجودہیں ‘ اس لئے عمرعبداللہ کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے … اور جب وہ آجائیں گے تو… تو ان کے باپ صاحب منظر نامے … کشمیر کے سیاسی منظر نامے سے اس طرح غائب ہو جائیں گے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہیں ۔کوئی عمرعبداللہ کو روکے گا اور نہ ٹو کے گا… اور نہ ان سے کوئی جواب مانگے گا کہ جناب آپ کہاں تھے ۔ہاں … ہاں ہم جانتے ہیں کہ ہم صرف باپ بیٹے کو ہی نہیں پکڑ سکتے ہیں کہ ہر کوئی سیاستدان ایسا ہی ہوتا ہے…وہ ایسا ہی کرتا ہے اور… اور ہم اس بات سے اتفاق کرتے ہیں… سو فیصد اتفاق ۔ باپ بیٹے کی ہی طرح اپنے راہل بابا بھی بیچ میں ہی غائب ہو جاتے ہیں… آجکل یہ جناب ’بھارت جوڑو‘ یاترا میں مصروف ہیں اور… اور اگر یاترا کے دوران ہی راہل بابا پھر کہیں غائب ہو جائیں گے… چھٹی پر چلے جائیں گے تو… تو کوئی حیران اور نہ پریشان ہو جائیگا کہ …کہ سیاست میں اتنی گنجائش موجود رہتی ہے… ہر ایک سیاستدان کیلئے۔ نہیں ہو تی تو… تو کیا ہمارے گورے گورے بانکے چھورے بار بارغائب تھوڑے ہی ہوتے… بالکل بھی نہیں ہو تے ۔ ہے نا؟