سرینگر//
ڈویڑنل کمشنر کشمیر‘ پی کے پولے نے بدھ کے روز کہا کہ سرینگر کے عیدگاہ کو پائین شہر میں جدید ترین پلے گراؤنڈ کے طور پر تیار کیا جائے گا جس میں سائنسی بنیادوں پر تیار کی گئی کم از کم ۱۰ کرکٹ ٹرف ہوں گی جب کہ ایک فٹ بال گراؤنڈ کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔
پولے کاکہنا تھا کہ پارک کو تمام تر جدید سہولیات سے لیس ایک اہم اور پرکشش مقام کے طور پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔
صوبائی کمشنرنے بدھ کو ایک ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ’’نوجوانوں کو دستیاب کھیلوں کی سہولیات کا جائزہ لینے کیلئے میں نے آج (عیدگاہ) علاقے کا دورہ کیا۔ میں نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ علاقے میں نوجوانوں کے لیے کھیلوں کی مزید سہولیات پیدا کریں۔‘‘
غور طلب ہے کہ صوبائی کمشنر پی کے پولے کا یہ اعلان وقف بورڈ کی چیئرپرسن درخشاں اندرابی کے اْس بیان کے چند دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ (وقف) بورڈ کی جانب سے عیدگاہ، سرینگر میں ایک کینسر ہسپتال تعمیر کیا جائے گا۔
کینسر اسپتال کی سہولیات کے حوالے سے پی کے پولے نے کہا ’’آس پاس کے اسپتالوں خصوصاً اسکمز، صورہ اس اور ایمز کی وادی آمد نے پہلے ہی کینسر کے مریضوں کے علاج کی سہولیات کو کافی اپ گریڈ کیا ہے‘‘۔
پولے کا مزید کہنا تھا کہ ’’(عیدگاہ میں) پلے گرائونڈ سمیت پارک کو بھی تمام جدید سہولیات کے ساتھ ایک اہم پرکشش مقام کے طور پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔‘‘
صوبائی کمشنرنے عیدگاہ کے حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گراؤنڈ اتنا بڑا ہے کہ یہ سب کچھ ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا’’یہ ۶۰۰ کنال سے زیادہ رقبہ والا وقف علاقہ ہے۔ اس کی لمبائی۷۵۰۰ فٹ اور چوڑائی۲۰۰ فٹ ہے۔ بورڈ اپنی منصوبہ بندی کے مطابق انسٹی ٹیوٹ بنا سکتا ہے۔ عارضی طور پر کچھ حصے کو مقامی لوگ کھیلنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ جس میں سے ایک حصہ بچوں کے کھیلنے کیلئے بہتر بنایا جائے گا اور ملحقہ پارک کو بزرگ چہل قدمی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔فلوری کلچر ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام اس پارک کو معمول کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے جس کو کی کیا جائے گا‘‘۔
پولے کاکہنا تھا کہ وقف بورڈ کو زمین کے استعمال کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے، جس میں اس کی منصوبہ بندی کے مطابق کچھ حصے پر اسپتال بھی بن سکتا ہے۔ زمین کے وسیع رقبے کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس میں سے کسی ایک کا بھی سوال نہیں ہو سکتا۔ یہ منصوبہ بندی کے مطابق سب کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وقف چیئرپرسن‘درخشاں اندرابی کی جانب سے تاریخی عیدگاہ، سرینگر میں کینسر اسپتال تعمیر کیے جانے کے اعلان کے بعد وادی کشمیر کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد خصوصاً شہر خاص کے نوجوانوں نے اس پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔
شہر خاص کے نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے نوجوان کھیل کود کی سرگرمیوں سے بھی محروم ہو جائیں گے۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ ’’بڑھتی آبادی، تجاوزات کے سبب پہلے ہی کھیل کے میدان کم ہو چکے ہیں ایسے میں عیدگاہ، جسے نوجوان کھیل سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لاتے ہیں، میں اسپتال کی تعمیر سے نوجوان ایک وسیع و عریض کھیل کے میدان سے محروم ہو جائیں گے۔ ‘‘