سرینگر//(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
دو ہفتے قبل پاکستان میں میزائل کے حادثاتی طور پر فائر کرنے کی ممکنہ وجہ انسانی غلطی معلوم ہوتی ہے۔یہ بات بدھ کے روز واقعے کی جاری تحقیقات سے واقف لوگوں نے کہی۔
اندئن ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق واقف لوگوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کورٹ آف انکوائری ایک گروپ کیپٹن اور چند دیگر اہلکاروں کے کردار کی جانچ کر رہی ہے جو ان کی مبینہ کوتاہیوں کیلئے ہے۔
اس معاملے پر ابھی تک کوئی سرکاری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ واقعہ ۹ مارچ کو پیش آیا تھا جس کے اگلے روز پاکستان نے بھارت سے شدید احتجاج درج کرایا تھا۔
جاری تحقیقات سے واقف لوگوں میں سے ایک نے کہا ’’جاری تحقیقات میں واقعہ کی وجہ انسانی غلطی معلوم ہوتی ہے‘‘۔۱۱ مارچ کو وزارت دفاع نے کہا کہ میزائل غلطی سے داغا گیا اور یہ پاکستان میں گرا۔وزارت نے اس واقعے کو ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ میزائل کی معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ حکومت نے اس واقعہ کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے اور اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
علیحدہ طور پر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ۱۵ مارچ کو پارلیمنٹ میں کہا کہ اس طرح کے نظاموں کے آپریشن، دیکھ بھال اور معائنہ کے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد، پاکستان نے اسلام آباد میں ہندوستان کے ناظم الامور کو طلب کیا اور ہندوستانی نڑاد سپرسونک ’پروجیکٹائل‘ کے ذریعہ اپنی فضائی حدود کی ’بلا اشتعال‘ خلاف ورزی پر اپنا شدید احتجاج کیا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ ’سپرسونک فلائنگ آبجیکٹ‘ بھارت کے سورت گڑھ سے پاکستان میں داخل ہوا اور میاں چنوں شہر کے قریب زمین پر گرا، جس سے شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور مطالبہ کیا کہ اس کے نتائج اسلام آباد کے ساتھ شیئر کیے جائیں۔
اس دوران وزارت خارجہ نے حادثاتی طور پر فائر ہوئے میزائل پراسلامی تعاون تنظیم کے تبصرے پر بھی اس کی نکتہ چینی کی ہے ۔
گزشتہ دنوں اسلام آباد میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں ہندوستان کی طرف سے حادثاتی طور پر فائر ہوئے میزائل واقعے کی مشترکہ تحقیقات سے متعلق پاکستان کی قرارداد منظور کی گئی تھی ۔ حادثاتی طور پر فائر ہونا والا یہ میزائل پاکستان میں گرا تھا۔