اننت ناگ/۱۵ ستمبر
کانگریس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد نے جمعرات کو کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کی تکالیف کا ذمہ دار پاکستان ہے ۔ انہوں نے ان نوجوانوں سے اپیل کی جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں وہ تشدد کا راستہ چھوڑ دیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی طرف سے انہیں دی جانے والی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ڈاک بنگلے میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ سرحد کے اس پار کچھ لوگ ایسے ہیں جو تقسیم کے بعد اپنے ملک کو ٹھیک نہیں کر سکے بلکہ ہمارے ملک اور جموں کشمیر کو تباہ کرنے کا عہد کر چکے ہیں۔
آزاد نے کہا”ہمارے تقریباً ایک لاکھ بچے مارے گئے ہیں۔ کچھ دہشت گردوں نے مارے، کچھ مقابلے میں۔ پچاس ہزار سے زیادہ بہنیں اور بیٹیاں بیوہ ہو گئیں، تین سے چار لاکھ بچے یتیم ہو گئے“۔
سابق مرکزی وزیر‘ جنہوں نے حال ہی میں کانگریس کے ساتھ اپنی پانچ دہائیوں کی رفاقت کو ختم کیا، نے ان نوجوانوں سے اپیل کی جنہوں نے بندوق اٹھائی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ دیں۔
آزاد نے کہا ”بندوق اٹھانا کوئی حل نہیں ہے۔ یہ صرف آپ کی زندگی، آپ کے خاندان اور ملک کےلئے تباہی لاتا ہے۔ مہاتما گاندھی نے انگریزوں کو شکست دینے کےلئے بندوق یا تلوار نہیں اٹھائی اور نہ ہی کوئی میزائل فائر کیا۔ افغانستان سے عراق تک فلسطین تک جس بھی مسلمان ملک نے بندوق اٹھائی، عسکریت پسندی کا سہارا لیا، تباہ کر دیا گیا“۔
ممنوعہ دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی شاخ ‘ مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) کی طرف سے جاری کردہ اپنی جان کو خطرے کی خبروں کا جواب دیتے ہوئے آزاد نے کہا کہ وہ کسی سے خوفزدہ نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر جانے سے قبل قومی سلامتی کے مشیر‘ اجیت ڈوول سے ان کی ملاقات کی خبریں غلط ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا”میں نے ان رپورٹس کے بارے میں سنا ہے کہ دہشت گردوں نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں آنے سے پہلے (مرکزی وزیر داخلہ) امت شاہ اور ڈوول سے ملا تھا۔ میں اپنی زندگی میں ڈوبھال سے کبھی نہیں ملا۔ خدا کی قسم۔ ہاں، میں شاہ سے ملا ہوں کیونکہ وہ وزیر داخلہ ہیں اور میں پارلیمنٹ میں تھا۔ یہ میرے کام کا حصہ تھا۔ میں مختلف پارٹیوں کے لوگوں سے ملتا ہوں“۔
آزاد نے کہا”میں نبی کا غلام ہوں کسی اور کا غلام نہیں ہوں۔ میرا نام آزاد ہے اور میری سوچ بھی آزاد (آزاد) ہے۔“انہوں نے کہا کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے اور خدا نے انہیں پہلے بھی حملوں سے محفوظ رکھا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پنجاب اور کشمیر میں اب تک مجھ پر پچاس بار حملے ہو چکے ہیں۔ ”خدا نے مجھے بچایا ہے اور وہ مجھے بچائے گا۔ لیکن اگر خدا میری جان لے گا تو وہ اس زندگی کے ساتھ لے جائے گا جو میں نے اصولوں پر گزاری ہے نہ کہ جھوٹ یا فریب پر۔“