سرینگر//
دفعہ۳۷۰کی بحالی کو ایک دفعہ پھر خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سابق لیڈر و سابق وزیر اعلیٰ‘ غلام نبی آزاد نے کہاکہ اس قانون کو واپس لانے کی خاطر دو ہی راستے ہی ایک پارلیمنٹ اور دوسرا سپریم کورٹ۔
آزاد نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے پاس اتنی نشستیں ہی نہیں کہ وہ اس قانون کو واپس لاسکے اور سپریم کورٹ میں پچھلے تین برسوں کے دوران اس معاملے پر کوئی شنوائی نہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق بی جے پی نے اکیلے دفعہ۳۷۰کو منسوخ نہیں کیا بلکہ آٹھ سیاسی پارٹیوں نے بھاجپا کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔
ان باتوں کا اظہار آزاد نے سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
سابق کانگریسی لیڈر نے کہاکہ میں کسی پارٹی یالیڈر کے خلاف نہیں ہوں بلکہ سب کی عزت کرتا ہوں تاہم حق کی بات کہنے پر اگر کسی کو برا لگتا ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا ۔اُن کے مطابق’’ ہماری پارٹی سٹیٹ ہڈ کی بحالی، زمین اور نوکریوں کے تحفظ کی خاطر ہر محاز پر جدوجہد کرئے گی‘‘۔
آزاد نے کہاکہ بھاجپا نے نہ صرف دفعہ ۳۷۰کو ختم کیا بلکہ ریاست کے بھی ٹکڑے کئے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ آزاد نے دفعہ۳۷۰کے خلاف ووٹ دیا انہیں یوٹیوب پر جا کر میری چار گھنٹے کی تقریر دیکھنی چاہئے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ میں لوگوں کو گمراہ نہیں کرتا کیونکہ جو حقیقت ہے اُس کو عوام کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے ۔
دفعہ ۳۷۰کی بحالی کے بارے میں آزاد نے کہاکہ صرف دو ہی راستے ہیں ایک پارلیمنٹ دوسرا سپریم کورٹ ۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک پارلیمنٹ کی بات ہے تو میں یہ واضح کردو کہ راجیہ سبھا اور لو ک سبھا دونوں میں بھاجپا کو اکثریت حاصل ہے ۔
آزاد نے کہاکہ جب کانگریس کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں اکثریت حاصل ہو جائے گی تب ہی اس قانون کو واپس لانے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔اُن کے مطابق سپریم کورٹ میں دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کے خلاف تین برس قبل عرضی دائر کی گئی لیکن اُس پر آج تک شنوائی نہیں ہو سکی لہذا یہ کہنا کہ اس قانون کوواپس لایا جاسکتا ہے ہضم نہیں ہو رہا ہے ۔
سابق کانگریسی لیڈر نے سوالیہ انداز میں کہاکہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ سپریم کورٹ میں ایک ماہ کے بعد اس معاملے پر شنوائی ہوگی؟اُن کے مطابق سپریم کورٹ نے تو عرضی کی فائل تک بھی ابھی نہیں کھولی ۔
آزاد نے جموںکشمیر کی سیاسی پارٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ ۳۷۰کی واپسی کو لے کر لوگوں کو گمراہ نہ کریں کیونکہ کھوکھلے نعروں سے پہلے ہی کشمیریوں نے بہت کچھ کھو دیا اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ یہاں کے نوجوانوں نے بندوق اُٹھائی جس وجہ سے آج تک ایک لاکھ سے زائد نوجوان مارے گئے جبکہ پچاس ہزار بیٹیاں بیوہ ہو گئیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کھوکھلے نعروں سے اب جموں وکشمیر کے لوگوں کو بیوقوف نہیں بنایاجاسکتا ہے ۔اُن کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو ڈیلوپمنٹ پر بات کرنی چاہئے ۔
سابق کانگریسی لیڈر نے بتایا کہ پچھلے ستر برسوں کے دوران سیاسی پارٹیوں نے بہت سارے وعدئے کئے لیکن آج تک کوئی وفا نہ ہو سکا ۔انہوں نے کہاکہ مذہب کے نام پر کسی پارٹی کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ لوگوں سے ووٹ بٹورے ۔
اس سے قبل عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کے دوران غلام نبی آزاد نے کہاکہ جس طرح سے لوگوں کا پیار مل رہا ہے وہ اُس کے لئے میں عوام کا شکر یہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کے توقعات پر کھرا اُترنے کی بھر پور کوشش کرونگا۔
آزاد نے عوامی وفود کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت بے روزگاری نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے جس پر خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاحت، ہینڈی کرافٹ شعبے کو بڑھاوا دینے کی خاطر بھی سنجیدہ نوعیت کی کوششیں کی جانی چاہئے تاکہ ا ن شعبوں سے جڑے لوگوں کو راحت مل سکے ۔
سابق وزیر اعلیٰ کے مطابق’’ میں نے زندگی میں کسی کو دھوکہ نہیں دیا سچ کہتا ہوں اگر کسی کو برا لگتا ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کرسکتا ‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ دفعہ ۳۷۰پر سپریم کورٹ میں شنوائی نہیں ہو رہی ہے کیا ہم اسی مدعے کو لے کر ہمیشہ بیٹھیں رہیں گے ہرگز نہیں ، ہمیں لوگوں کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینی ہے ۔
اُن کے مطابق جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی خاطر ہی نئی سیاسی پارٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔