سرینگر//(ویب ڈیسک)
فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ذرائع نے منگل کو بتایا کہ ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے مشرقی لداخ کے گوگرا ہاٹ اسپرنگس علاقے میں پٹرولنگ پوائنٹ ۱۵ سے فوجی انخلاء کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ عمل منگل کی دوپہر تک مکمل کر لیا گیا ۔
پچھلے ہفتے، حکومت نے کہا تھا کہ اس علاقے میں انخلاء کا عمل جمعرات (۸ ستمبر) کی صبح ساڈھے آٹھ بجے شروع ہوا اور پیر (۱۲ ستمبر) تک مکمل ہو جائے گا۔ لیکن یہ عمل توقع سے ایک دن بعد یعنی آج۱۳ ستمبر کو مکمل ہوا۔
چھ دن کے عمل میں پانچ اجزاء تھے’’فارورڈ تعیناتیوں‘ کو روکنا۔ دونوں اطراف کے فوجیوں کی اپنے اپنے علاقوں میں واپسی‘تمام عارضی ڈھانچے اور دیگر متعلقہ بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا‘علاقے میں زمینی شکل کو دونوں طرف سے تعطل سے پہلے کی پوزیشنوں پر بحال کرنا‘ آگے کی تعیناتی کو ’مرحلہ وار، مربوط اور تصدیق شدہ طریقے سے روکنا‘، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ ڈھانچے کو ’منتشر اور باہمی طور پر تصدیق شدہ‘ کیا جائے۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع نے انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا کہ مقامی فوج کے کمانڈروں اور افسران کو سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ہر نقل و حرکت کی ’تصدیق‘ کریں۔
معلوم ہوا ہے کہ کمانڈروں کو یہ ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں کہ وہ پورے عمل کو پرامن طریقے سے مکمل کریں اور علاقے میں کشیدگی نہ بڑھائیں۔
خیال یہ تھا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے، ذرائع نے جون۲۰۲۰ میں پیٹرولنگ پوائنٹ ۱۴ میں انخلاء پر ہونے والی گلوان جھڑپوں کی طرف اشارہ کیا۔
لیکن ذرائع نے بتایا کہ ۶۰ہزار فوجیوں اور بھاری ساز و سامان سمیت اسلحہ اور گولہ بارود کی وسیع پیمانے پر کمی پر ابھی بات چیت باقی ہے۔
پی پی ۱۵ سے علیحدگی کا فیصلہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے گزشتہ ہفتے بھارت،جاپان ۲+۲ وزارتی اجلاس کے لیے ٹوکیو کیلئے روانہ ہونے سے پہلے لیا گیا تھا۔
قومی سلامتی کے مشیر ‘اجیت ڈوول مسلح افواج کے اعلیٰ افسران کے ساتھ نئی دہلی میں اس عمل کی نگرانی کر رہے تھے، جب کہ جے شنکر اور سنگھ کو بھی اس عمل کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
اب جبکہ انخلاء کا عمل کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے ۱۵؍ اور۱۶ ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر سمرقند میں وزیر اعظم نریندر مودی کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ممکنہ ملاقات کیلئے مرحلہ تیار ہے۔
مودی اور شی جن پنگ کے درمیان ملاقات کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی ہے، لیکن اسے بھی مسترد نہیں کیا جا رہا ہے۔
تاہم، دونوں ممالک کے درمیان سرحد سے متعلق دیگر متنازعہ مسائل ابھی بھی باقی ہیں اور چینی افواج ڈیپسانگ میدانی علاقوں اور چارڈنگ نالہ کے علاقے میں ایل اے سی کے ساتھ روایتی گشتی علاقوں تک ہندوستانی رسائی کو روکتی رہتی ہیں۔